*حيات صحابہ* *حضرت سعيد بن عامر (رضي الله عنه)* قسط 1۔۔۔۔۔ حضرت سعيد بن عامر (رضي الله عنه) ان ہزاروں میں ایک جوان رعنا تھے جو قریش کے سرداروں کی دعوت پر مکہ معظمہ کی بالائ جانب مقام تنعیم کی طرف محض اس چل کھڑے ہوئے تاکہ رسول اللہﷺ کے ایک صحابی حضرت خبیبب بن عدی (رضي الله عنه) کی شہادت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں ۔ جنہیں قریش نے دھوکے سے پکڑ لیا تھا۔ اس کے شباب اور ابھرتی ہوئ جوانی نے اسے اس قابل بنا دیا تھا کہ وہ لوگوں کے کندھے پھلانگتا ہوا ابو سفیان بن حرب اور صفوان بن امیہ ایسے سرداران قریش کے برابر کھڑا ہو سکے۔ وہاں ان دونوں کے سوا اور بھی شہ سرادران عرب موجود تھے اور اگلی صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ اسے اس طرح یہ موقع ملا کہ قریش کے اس اسیر کو بچشم خود دیکھ سکے۔ اس نے اس منظر کا مشاہدہ کیا کہ عورتیں، بچے اور جوان سب اسے موت کی وادی کی طرف بے دریغ دھکیل رہے ہیں ۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ وہ اس صحابی رسول ﷺ کو شہید کر کے آنحضرت ﷺ سے انتقام لیں اور یوں بدر کے مقتولین کی رسوائی کا بدلہ چکائیں۔ جب یہ ہ...
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انسانوں پر کروڑوں احسانات فرمائے ہیں ان احسانات میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس رب تعالی نے نبی کریمﷺ کو اس امت کے لئے مبعوث فرمایا آپﷺ نے اپنی زندگی کے لیل و نہار کو اللہ کے پیغامات پہنچانے کے لئے وقف کردیا آپﷺ لوگوں کو قرآن مجید پڑھ پڑھ کر سنایا کرتے تھے اس سے زنگ آلود دلوں میں تازگی آتی اور روح کی غذا کا بندوبست ہوتا ہے آپﷺ نے نہ صرف ان کو قرآن سنایا بلکہ قرآن سے لوگوں کی تربیت بھی فرمائی اور ان کا تزکیہ فرمایا آپﷺ کی سیرت لکھنے کی کوشش کرتاہوں۔