Skip to main content

Posts

Showing posts with the label تزویج خدیجہؓ

سَیِّدَہْ حَوَّاء بِنْتِ یَزِیْد اَلْأَنْصَارِیَہْ رَضِيَ اللہُ عَنْهَا

سَیِّدَہْ حَوَّاء بِنْتِ یَزِیْد اَلْأَنْصَارِیَہْ رَضِيَ اللہُ عَنْهَا بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم ✨باذن اللہ تعالی✨ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه سَیِّدَہْ حَوَّاء بِنْتِ یَزِیْد اَلْأَنْصَارِیَہْ رَضِيَ اللہُ عَنْهَا 💕خاندانی پس منظر اور اسلام۔۔ ان کا نام حواء تھا ، والد کا نام یزید بن سکن اور والدہ کا نام عقرب بنت معاذ تھا ان کے ماموں قبیلہ اوس کے سردار سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ تھے ۔ البتہ ان کا خاوند قیس بن خطیم زمانہ جاہلیت کے ان گمراہ نوعیت شاعروں میں سے ایک تھا جن کے بارے قرآن کریم میں یہ ارشاد ہے : (سورہ الشعراء   🌷وَ الشُّعَرَآءُ یَتَّبِعُہُمُ الۡغَاوٗنَ ﴿۲۲۴﴾ؕ  شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں ۔ 🌷اَلَمۡ تَرَ اَنَّہُمۡ فِیۡ کُلِّ وَادٍ یَّہِیۡمُوۡنَ ﴿۲۲۵﴾ۙ  کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں ۔ قیس نے اپنی عمر کو فضول کاموں میں گزارا ۔ اس نے اپنی زندگی کھیل کود اور دیوانگی میں گزاری اس نے ہمیشہ گمراہی کو ہدایت پر تر جیح دی اور بے راہ روی کو رشد و ہدایت سے بہتر جانا اور وہ پر...

سیدہ تماضر بنت عمرو "خنساء" رضی اللہ عنہا

 سیدہ تماضر بنت عمرو "خنساء"  رضی اللہ عنہا  بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم ✨باذن اللہ تعالی✨ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه  سیدہ تماضر بنت عمرو "خنساء" رضی اللہ عنہا 💕 خاندانی پس منظر:- اپ کا نام تماضر تھا، یہ نام اس لئے رکھا گیا کہ ان کا رنگ بڑا سفید تھا، ان کا سلسلہ نسب قبیلہ مضر تک پہنچتا ہے۔ یہ وہ قبیلہ ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام قبائل کا قلعہ قرار دیا۔ والد کا نام عمرو بن حارث تھا۔ ان کے دو بھائی تھے، ایک کا نام صخر اور دوسرے نام معاویہ تھا۔ زمانہ جاہلیت میں تماصر رضی اللہ عنہا کو اپنے بھائیوں سے والہانہ عقیدت تھی۔ جب ان دونوں کو قتل کر دیا گیا تو یہ دھاڑیں مار مار کر روئیں۔ دونوں بھائیوں کی جدائی میں جی بھر کر آنسو بہائے۔ ان کے غم میں اتنے اشعار کہے کہ ایک پورا دیوان معرض وجود میں آ گیا، جسے شعر و شاعری کے میدان میں ادب کا خزنیہ قرار دیا گیا اور علمی و ادبی دنیا میں نادر مفردات کا مرقع سمجھا گیا۔ 💕 لقب :- سیدہ تماضر رضی اللہ عنہا خنساء کے لقب سے مشہور و معروف ہوئیں۔ خنساء پست قد اور چپٹے ناک والی خاتون کو کہتے ہیں۔...

حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ

حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم ✨باذن اللہ تعالی✨ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه  حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ "عتبہ بن غزوان کا اسلام میں بہت بلند مقام ہے" ((ارشاد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ))   امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عشاء کی نماز کے بعد بستر پر لیٹے تاکہ کچھ دیر آرام کر لیں اور رات کو گشت کے لئے تازہ دم ہو سکیں،لیکن خلیفہ المسلمین کو ایرانی سرحد پر لڑی جانے والی جنگ کے پیش نظر نیند نہیں آرہی تھی۔  ڈاک کے ذریعے انہیں معلوم ہوا کہ لشکر اسلام جونہی اس قابل ہوتا ہے کہ ایک زور دار حملے سے ایرانیوں کو پسپا کر دے کس نہ کسی طرف سے انہیں کمک پہنچ جاتی ہے اور وہ دوبارہ اپنی قوت کو مجتمع کرکے مسلمانوں کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں۔ امیر المومنین کو بتا گیا کہ ابلہ شہر سے ایرانیوں کو کمک پہنچائی جاتی ہے۔ آپ نے فیصلہ کیا کہ ابلہ شہر کو فتح کرنے کے لئے لشکر روانہ کروں گا۔تاکہ ایرانیوں کو کمک موصول ہونے کا راستہ بند کر دیا جائے لیکن آپ کے پاس افرادی قوت کی بہت کمی تھی۔   اس لئے نوجوان اور بوڑھے راہ خدا میں جہا...

حضرت ابو العاص بن الربیع رضی اللہ عنہ

حضرت ابو العاص بن الربیع رضی اللہ عنہ  بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم ✨باذن اللہ تعالی✨ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه حضرت ابو العاص بن الربیع رضی اللہ عنہ "ابو العاص نے میرے ساتھ بات کی تو سچ بولا، میرے ساتھ وعدہ کیا تو پورا کیا" (فرمان نبی ﷺ) حضرت ابو العاص بن الربیع وبشمی قرشی جاذب نظر، خوب صورت، کڑیل جوان تھے ۔ناز و نعمت میں پلے اور خاندانی وجاہت نے انہیں ممتاز بنا دیا غیرت، خود داری ،جوانمردی، وفا شعاری  جیسی آباء اجداد سے ورثے میں ملنے والی خوبیوں کی بنا پر عرب معاشرے میں انہیں بطور مثال پیش کیا جاتا تھا۔ حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ کو تجارت سے والہانہ لگاؤ قریش سے ورثہ میں ملا تھا۔ ان کے تجارتی قافلے مکہ اور شام کے درمیان رواں دواں رہتے۔ ان کا تجارتی قافلہ ایک سو اونٹ اور دو سو نوکروں پر مشتمل تھا۔  ان کی کاروباری مہارت، صداقت اور امانت لوگ بے دڑک اپنا مال ان کے سپرد کر دیا کرتے تھے۔ ان کی خالہ حضرت  خدیجہ  الکبرى رضی اللہ عنہا اولاد کی طرح ان سے محبت اور شفقت سے پیش آتی تھیں۔ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان سے محبت اور شفقت ...