سیدہ تماضر بنت عمرو "خنساء" رضی اللہ عنہا بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم ✨باذن اللہ تعالی✨ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه سیدہ تماضر بنت عمرو "خنساء" رضی اللہ عنہا 💕 خاندانی پس منظر:- اپ کا نام تماضر تھا، یہ نام اس لئے رکھا گیا کہ ان کا رنگ بڑا سفید تھا، ان کا سلسلہ نسب قبیلہ مضر تک پہنچتا ہے۔ یہ وہ قبیلہ ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام قبائل کا قلعہ قرار دیا۔ والد کا نام عمرو بن حارث تھا۔ ان کے دو بھائی تھے، ایک کا نام صخر اور دوسرے نام معاویہ تھا۔ زمانہ جاہلیت میں تماصر رضی اللہ عنہا کو اپنے بھائیوں سے والہانہ عقیدت تھی۔ جب ان دونوں کو قتل کر دیا گیا تو یہ دھاڑیں مار مار کر روئیں۔ دونوں بھائیوں کی جدائی میں جی بھر کر آنسو بہائے۔ ان کے غم میں اتنے اشعار کہے کہ ایک پورا دیوان معرض وجود میں آ گیا، جسے شعر و شاعری کے میدان میں ادب کا خزنیہ قرار دیا گیا اور علمی و ادبی دنیا میں نادر مفردات کا مرقع سمجھا گیا۔ 💕 لقب :- سیدہ تماضر رضی اللہ عنہا خنساء کے لقب سے مشہور و معروف ہوئیں۔ خنساء پست قد اور چپٹے ناک والی خاتون کو کہتے ہیں۔...
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انسانوں پر کروڑوں احسانات فرمائے ہیں ان احسانات میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس رب تعالی نے نبی کریمﷺ کو اس امت کے لئے مبعوث فرمایا آپﷺ نے اپنی زندگی کے لیل و نہار کو اللہ کے پیغامات پہنچانے کے لئے وقف کردیا آپﷺ لوگوں کو قرآن مجید پڑھ پڑھ کر سنایا کرتے تھے اس سے زنگ آلود دلوں میں تازگی آتی اور روح کی غذا کا بندوبست ہوتا ہے آپﷺ نے نہ صرف ان کو قرآن سنایا بلکہ قرآن سے لوگوں کی تربیت بھی فرمائی اور ان کا تزکیہ فرمایا آپﷺ کی سیرت لکھنے کی کوشش کرتاہوں۔