سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم





                 سیرت النبی ﷺ

         

                          ﷽ 



        🔴 حضور صلی اللہ کا سلسلہ نسب🔴


  سلسلہ نسب یہ ہے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) بن عبداللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فهر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان۔

صحیح بخاری (باب مبعث النبی صلی اللہ علیہ وسلم ) میں یہیں تک ہے۔ لیکن امام بخاری نے اپنی تاریخ میں عدنان سے حضرت ابراہیم تک نام گنائے ہیں ۔ یعنی عدنان بن عدد بن المقوم ابن تارح بن یشجب بن يعرب بن ثابت بن اسماعیل بن ابراہیم علیہ السلام ۔

▪️ سلسلہ نسب :

       حضرت اسمعیل کے بارہ بیٹے تھے، جن کا ذکر تورات میں بھی ہے، ان میں سے قیدار کی اولاد حجاز میں آباد ہوئی اور بہت پھیلی ۔ انہی کی اولاد میں عدنان ہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم انہی کے خاندان سے ہیں۔ عرب کے نسب دان تمام پشتوں کو محفوظ نہیں رکھتے تھے۔ چنانچہ اکثر نسب ناموں میں عدنان سے حضرت اسمعیل تک صرف آٹھ نو پشتیں بیان کی ہیں ، لیکن صحیح نہیں ۔ عدنان سے لے کر حضرت اسمعیل تک اگر صرف نو دس پشتیں ہوں تو یہ زمانہ تین سو برس سے زیادہ نہ ہوگا اور یہ امر بالکل تاریخی شہادتوں کے خلاف ہے، علامہ سہیلی "روض الانف (ص ۸)" میں لکھتے ہیں:

    "ويستحيل في العادة أن يكون بينهما أربعة أباء او سبعة كما ذكر ابن اسحاق او عشرة او عشرون فان المدة اطول من ذلك كله"

      اور یہ عادة محال ہے کہ دونوں میں ٤ یا ٧ پتوں کا فاصلہ ہو جیسا کہ ابن اسحاق نے ذکر کیا یا ۲۰،۱۰ پشتیں ہوں کیونکہ زمانہ اس سے بہت زیادہ ہے۔

    علامہ موصوف نے بہت سے تاریخی حوالوں اور شہادتوں سے ثابت کیا ہے کہ عدنان سے حضرت اسمعیل) تک ٤٠ پشتوں کا فاصلہ ہے۔ اس غلطی نے بعض عیسائی مؤرخوں کو اس بات کا موقع دیا ہے کہ سرے سے اس بات کے منکر ہو گئے کہ حضرت انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاندان ابراہیم سے ہیں ۔

     اس غلطی کی زیادہ وجہ یہ ہوئی کہ اہل عرب زیادہ تر مشہور آدمیوں کے نام پر اکتفا کرتے تھے اور بیچ کی پیڑھیوں کو چھوڑ دیتے تھے۔ اس کے علاوہ اہل عرب کے نزدیک چونکہ عدنان کا حضرت اسماعیل کے خاندان سے ہونا قطعی اور یقینی تھا۔ اس لئے وہ صرف اس بات کی کوشش کرتے تھے کہ عدنان تک سلسلہ نسب صحیح طور سے نام بنام پہنچ جائے۔ اوپر کے اشخاص کا نام لینا غیر ضروری سمجھتے تھے، اس لئے چند مشہور آدمیوں کا نام لے کر چھوڑ دیتے تھے، تاہم عرب میں ایسے محققین بھی تھے جو فرو گزاشت سے واقف تھے،

     علامه طبری نے تاریخ میں لکھا ہے کہ مجھ سے بعض نسب دانوں نے بیان کیا کہ میں نے عرب میں ایسے علماء دیکھے جو معد سے لے کر حضرت اسماعیل) تک ۴۰ پشتوں کے نام لیتے تھے اور اس شہادت میں عرب کے اشعار پیش کرتے تھے اس شخص کا یہ بھی بیان تھا کہ میں نے اس سلسلہ کو اہل کتاب کی تحقیقات سے ملایا تو پشتوں کی تعداد برابر تھی البتہ ناموں میں فرق تھا، اسی مؤرخ نے ایک اور موقع پر لکھا ہے کہ شہر تدمر میں ایک یہودی تھا، جس کا نام ابو یعقوب تھا، وہ مسلمان ہو گیا تھا ، اس کا بیان تھا کہ ارمیا پیغمبر کے منشی نے عدنان کا جو نسب نامہ لکھا تھا، وہ میرے پاس موجود ہے، اس شجرے میں بھی عدنان سے لے کر حضرت اسمعیل تک چالیسی نام ہیں، بہر حال یہ واقعہ یقینی ہے کہ عدنان حضرت اسماعیل کی اولاد ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم عدنان کے خاندان سے ہیں۔




      🔴بنائے خاندان قرییش🔴

   آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان اگرچہ ابا عن جد معزز اور ممتاز چلا آتا تھا لیکن جس شخص نے اس خاندان کو قریش کے لقب سے ممتاز کیا وہ *نضر بن کنانہ* تھے ۔ بعض محققین کے نزدیک قریش کا لقب سب سے پہلے *فہر* کو ملا اور انہی کی اولاد قر یشی ہے، حافظ عراقی سیرت منظوم میں لکھتے ہیں:

و اما قریش فالاصح فهر
                                        جماعها والأكثرون النضر

≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠


سیرت النبی علامہ نعمان شبلی جلد ❶
   


      ╰┅┈•✿ ͜✯🌹  ͜͡ ۝͜͡  🌹✯͜ ✿•┄┅​╯​​​

Post a Comment

0 Comments