حضرت ابوبکر صدیقؓ

                              💫سیر الصحابہ💫 



                                  ﷽


  


                     🔵حضرت ابوبکر صدیقؓ🔵



                        ‌۞نام و نسب، خاندان۞


      عبدالله نام ، ابو بکر کنیت ، صدیق او رعتیق لقب ، والد کا نام عثمان اور کنیت ابو قحافہ، والدہ کا نام سلمی اور ام الخیر کنیت ، والد کی طرف سے پورا سلسلہ نسب یہ ہے: عبد اللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی القرشی  التمیمی، اور والدہ کی طرف سے سلسلے نسب یہ ہے: ام الخیر بنت سخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ، اس طرح حضرت ابو بکر کا سلسلہ نسب چھٹی پشت میں مرہ پر آٓنخضرت سے جا ملتا ہے۔ 




                   ۞حضرت ابو بکر ؓکے والد۞       


      ابو قحافہ عثمان بن مرہ شرفائے مکہ میں سے تھے اور نہایت معمر تھے۔ ابتدا جیسا کہ بوڑھوں کا قاعدہ ہے وہ اسلام کی تحریک کو بازیچۂ اطفال سمجھتے تھے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ کا بیان ہے کہ جب آنحضرت نے ہجرت فرمائی ہے تو میں آپ کی تلاش میں حضرت ابو بکر کے گھر آیا، وہاں ابو قحافہ موجود تھے۔ انہوں نے حضرت علی کو اس طرف سے گزرتے ہوئے دیکھ کر نہایت برہمی سے کہا کہ ان بچوں نے میرے لڑکے کو بھی خراب کر دیا۔


       ابو قافیہ فتح مکہ تک نہایت استقلال کے ساتھ اپنے آبائی مذہب پر قائم رہے۔ فتح مکہ کے بعد جب رسول اللہ مسجد میں تشریف فرما تھے وہ اپنے فرزند سعید حضرت ابو بکر صدیق کے ساتھ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے ۔ آنحضرت نے ان کے ضعف پیری کو دیکھ کر فرمایا کہ انہیں کیوں تکلیف دی میں خود ان کے پاس پہنچ جاتا۔ اس کے بعد آپ نے نہایت شفقت سےان کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور کلمات طیبات تلقین کرکے مشرف باسلام فرمایا۔ حضرت ابو قحافہ نے بڑی عمر پائی ۔ آنحضرت کے بعد اپنے فرزند ارجمند حضرت ابو بکر کے بعد بھی کچھ دنوں تک زندہ رہے آخر عمر میں بہت ضعیف ہوگئے تھے ۔ آنکھوں کی بصارت جاتی رہی تھی، ۱۴؁ھ ۹۷ سال کی عمر میں وفات پائی ۔


                                                                        

           ۞حضرت ابو بکر صدیقؓ  قبل اسلام۞           


     حضرت ابو بکر صدیق اسلام سے قبل ایک متمول تاجر کی حیثیت رکھتے تھے اور ان کی دیانت راستبازی اور امانت کا خاص شہرہ تھا، اھل مکہ انکو عکم تجربہ اور حسن خلق کے باعث نہایت معزز مجھے تھے۔ ایام جاہلیت میں خوں بہا کا مال آپ ہی کے ہاں جمع ہوتا تھا۔ اگر کبھی کسی دوسرے شخص کے یہاں جمع ہوتا تو قریش اس کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔ حضرت ابو بکر کو ایام جاہلیت میں بھی شراب سے ویسی ہی نفرت تھی جیسی زمانہ اسلام میں ۔ اس قسم کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ : شراب نوشی میں نقصان آٓبرو ہے۔


     أنحضرت کے ساتھ بچپن ہی سے ان کو خاص انس اور خلوص تھا اور آپ کے حلقہ احباب میں داخل تھے۔ اکثر تجارت کے سفروں میں بھی ہمراہی کا شرف حاصل ہوتا تھا۔




               ۞حضرت ابو بکرؓ  کا اسلام۞



      آنخضرت صلعم کو جب خلعت نبوت عطا ہوا اور آپ نے مخفی طور پر احباب مخلصین اور محرمان راز کے سامنے اس حقیقت کو ظاہر فرمایا تو مردوں میں سے حضرت ابو بکر نے سب سے پہلے بیت کے لئے ہاتھ بڑھایا_ بعض ارباب سیر نے ان کے قبول اسلام کے متعلق بہت سے طویل قصے نقل کئے ہیں لیکن یہ سب حقیقت سے دور ہیں ۔ اصل یہ ہے کہ ابو بکر کا آئینہ دل پہلے سے صاف تھا۔ فقط خورشید حقیقت کی عکس افگنی کی دیر تھی۔ گزشتہ محبتوں کے تجربوں نے نبوت کے خط و خال کو اس طرح واضح کر دیا تھا کہ معرفت کے لئے کوئی انتظار باقی نہ رہا۔ البتہ ان کے اول مسلمان ہونے میں بعض مورخین اور اہل آثار نے کلام کیا ہے ۔


      آنخضرت صلعم کو جب خلعت نبوت عطا ہوا اور آپ نے مخفی طور پر احباب مخلصین اور محرمان راز کے سامنے اس حقیقت کو ظاہر فرمایا تو مردوں میں سے حضرت ابو بکر نے سب سے پہلے بیت کے لئے ہاتھ بڑھایا_ بعض ارباب سیر نے ان کے قبول اسلام کے متعلق بہت سے طویل قصے نقل کئے ہیں لیکن یہ سب حقیقت سے دور ہیں ۔ اصل یہ ہے کہ ابو بکر کا آئینہ دل پہلے سے صاف تھا۔ فقط خورشید حقیقت کی عکس افگنی کی دیر تھی۔ گزشتہ محبتوں کے تجربوں نے نبوت کے خط و خال کو اس طرح واضح کر دیا تھا کہ معرفت کے لئے کوئی انتظار باقی نہ رہا۔ البتہ ان کے اول مسلمان ہونے میں بعض مورخین اور اہل آثار نے کلام کیا ہے ۔


       بعض روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت خدیجہ کا اسلام سب سے مقدم ہے۔ بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی کرم الله وجہہ کو اولیت کا فخر حاصل ہے، اور بعض کا خیال ہے کہ حضرت زید بن ثابت بھی حضرت ابو بکر سے پہلے مسلمان ہوچکے تھے ۔ لیکن اس کے مقابلہ میں ایسے اخبار و آثار بھی بکثرت موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اولیت کا طغرائے شرف و امتیاز صرف اسی ذات گرامی کے لئے مخصوص ہے ۔


      حضرت حسان بن ثابت کے ایک قصیدہ سے بھی اسی خیال کی تائید ہوئی ہے


اذا تذكرت شجوا من اخي ثقة

                                                                 فاذكر اخاک ابابکر بما فعلا

خير البرية اتقاها واعدلها

                                                                         بعد النبی و اوفاها بما حملا

 والثاني التالي المحمود مشهده

                                                             واول الناس منهم صدق المرسلا


       جب تمہیں کسی سچے بھائی کا غم آئے تو اپنے بھائی ابو بکر کو یاد کرو ان کے کارناموں کی بناء پر وہ تمام مخلوق میں نبی کے بعد تقوی اور عدل کے لحاظ سے بہتر تھے اور انہوں نے جو کچھ اٹھایا اس کو پورا کر کے چھوڑا۔ وہی ثانی اور آپ کے بعد متصل ہیں جنکی مشکلات میں موجودگی کی تعریف کی گئی اور وہی پہلے شخص ہیں جنہوں نے رسولوں کی تصدیق کی ہے۔




          🔴حضرت ابو بکرؓ کا اشاعت اسلام🔴



      حضرت ابو بکر صدیق نے مسلمان ہونے کے ساتھ ہی دین حنیف کی نشر و اشاعت کے لئے جد و جہد شروع کردی، اور صرف آپ کی دعوت پر 

حضرت عثمان بن عفان ،

 حضرت زبیر بن العوام، 

حضرت عبد الرحمن بن عوف ، 

حضرت سعد بن ابی وقاص،

حضرت طلحہ بن عبد الله 

      جو معدن اسلام کے سب سے تابا و درخشاں جواہر ہیں مشرف باسلام ہوئے۔


حضرت عثمان بن مظعون،

حضرت ابو عبیدہ ،

حضرت ابو سلمہ

حضرت خالد بن سعید بن العاص

       بھی آپ ہی کی ہدایت سے دائره اسلام میں داخل ہوئے۔ یہ وہ اکابر صحابہ ہیں جو آسمان اسلام کے اختر ہائے تاباں ہیں لیکن ان ستاروں کا مرکز شمسی حضرت ابو بکر صدیق ہی کی ذات تھی ۔ اعلانیہ دعوت کے علاوہ ان کا مخفی روحانی اثر بھی سعید روحوں کو اسلام کی طرف مائل کرتا تھا۔ چنانچہ اپنے صحن خانہ میں ایک چھوٹی سی مسجد بنائی تھی ۔ اور اس میں نہایت خشوع وخضوع کیساتھ عبادت الہی میں مشغول رہتے تھے۔ آپ نہایت رقیق القلب تھے۔ قرآن پاک کی تلاوت فرماتے تو آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے۔ لوگ آپ کے گریہ و بکا کو دیکھ کر جمع ہو جاتے اور اس پُر اثر منظر سے نہایت متاثر ہوتے‌

                 ≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠

                  ❶  سیر الصحابہ جلد 

Post a Comment

0 Comments