Skip to main content

Posts

Showing posts from February, 2020

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دانشمندی

                     حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دانشمندی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر کا پینتیسواں (35) سال تھا کہ قریش نے نئے سرے سے خانہ کعبہ کی تعمیر شروع کی. وجہ یہ تھی کہ کعبہ صرف قد سے کچھ اونچی چہار دیواری کی شکل میں تھا. حضرت اسمعٰیل علیہ السلام کے زمانے ہی سے اس کی بلندی ۹ ہاتھ تھی اور اس پر چھت نہ تھی اس کی تعمیر پر ایک طویل زمانہ گزر چکا تھا عمارت خستگی کا شکار ہوچکی تھی اور دیوار یں پھٹ گئی تھیں. ادھر اسی سال ایک زور دار سیلاب آیا جس کے بہاؤ کا رخ خانہ کعبہ کی طرف تھا. اس کے نتیجے میں خانہ کعبہ کسی بھی لمحے ڈھ سکتا تھا. اس لیے قریش مجبور ہوگئے کہ اس کا مرتبہ و مقام برقرار رکھنے کے لیے اسے ازسرِ نو تعمیر کریں. ان ہی ایام میں ایک رومی جہاز طوفان میں گھِر کر شعیبہ (جدّہ کا قدیم نام) کی بندرگاہ سے ٹکرا کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا. یہ اطلاع قریش کو ملی تو انھوں نے جہاز کے تختے کعبہ کی تعمیر کے لیے خرید لئے. طوفان میں بچنے والوں میں "باقوم" نامی ایک مصری معمار بھی تھا. اس نے تعمیر کے لئے اپنی خدمات پیش کیں. مکہ می...

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے سیاسی حالات

                        سیرت  النبیﷺ           پچھلی  قسط میں عربوں کے معاشی اور معاشرتی حالات بیان کیے گئے. اس قسط میں مختصرا" اس دور کے سیاسی حالات بیان کیے جارھے ھیں.. ظہور اسلام سے پہلے عرب قبائلی نظام میں تقسیم تھے اور سرزمین عرب کے ریگستانوں میں دانہ ھاۓ تسبیح کی طرح بکھرے ھوۓ تھے. قبائل کا سیاسی نظام نیم جمہوری تھا. قبیلہ کا ایک سردار مقرر ھوتا جس کی شجاعت , قابلیت اور فہم و فراست کے علاوہ سابقہ سردار سے قرابت داری کا بھی لحاظ رکھا جاتا. تمام لوگ اپنے سردار کی اطاعت کرتے تاھم سردار قبیلہ کے بااثر لوگوں سے صلاح مشورہ بھی کرلیتا. عرب قوم کیونکہ اکھڑ مزاج قوم تھی تو بعض اوقات کسی معمولی سی بات پر اگر دو مختلف قبیلے کے افراد میں جھگڑا ھوجاتا تو اسے پورے قبیلے کی انا کا مسلہ بنا لیا جاتا اور پھر مخالف قبیلے کے خلاف اعلان جنگ کردیا جاتا. بسا اوقات یہ جنگیں مدتوں جاری رھتیں. مثلا" بنو تغلب اور بنو بکر میں بسوس نامی ایک اونٹنی کو مار ڈالنے پر جنگ کا آغاز ھوا اور یہ جنگ پھر چ...

حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ

     بہترین ملازمت کے لئےیہاں  کلک کریں اور فارم بھریں                 بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم                     ✨باذن اللہ تعالی✨               السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه                 *صحابہ کرام رضی اللہ عنہم*           *حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ* ایسا عظیم صحابی جس نے جنت میں لنگڑاتے ہوئے چل کر داخل ہونے کا عزم کیا حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ کو زمانہ جاہلیت میں یثرب کا ایک عظیم رہنما مانا جاتا تھا ۔ آپ قبیلہ بنو سلمہ کے سردار تھے ۔ اور آپ کا شمار اس وقت کے سخی اور بہادر لوگوں میں ہوتا تھا ۔ زمانہ جاہلیت میں سرداران عرب کے لیے ایک خصوصی بت ہوتا تھا جس کو وہ اپنے گھر میں رکھتے تھے اور صبح و شام اس سے برکت حاصل کرنا مقصود ہوتا تھا ۔خوشی کے وقت اس کے نام پر جانور قربان کرتے اور مصیبت کے وقت اس سے پناہ طلب...

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے وقت سرزمین عرب میں موجود دوسرے مذاھب اور ادیان کا جائزہ

 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے وقت سرزمین عرب میں موجود دوسرے مذاھب اور ادیان کا جائزہ   پچھلی اقساط میں مشرکین حجاز و عرب کے عقائد اور بت پرستی کی تاریخ بیان کی گئی اس قسط میں ھم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے وقت سرزمین عرب میں موجود دوسرے مذاھب اور ادیان کا ایک مختصر جائزہ پیش کریں گے. یہودیت.. عرب میں بت پرستی کے بعد دوسرا اھم ترین مذھب یہودیت تھا.. یہ لوگ دو وجہ سے سرزمین عرب میں آباد ھوۓ. ایک تو اس لیے کہ حضرت عیسی' علیہ السلام کی پیدائش سے پانچ سو سال پہلے جب بابل کے بادشاہ "بخت نزار" نے فلسطین کو تاراج کیا اور تباہ و برباد کیا تو یہودیوں کے بہت سے قبائل جان بچاکر دنیا کے کئی دوسرے حصوں کی طرف بھاگے. انہی میں سے چند قبائل عرب کی طرف آ نکلے اور خود کو یہاں محفوظ جان کر آباد ھوگئے. دوسری بہت اھم وجہ یہ تھی کہ یہودیوں کو تورات و زبور کی پیش گوئیوں کی وجہ سے علم تھا کہ اللہ عنقریب اپنا آخری پیغمبر سرزمین عرب میں مبعوث فرمانے والا ھے. یہ اس نبی کو اپنا نجات دھندہ جانتے تھے اس لیے یہ لوگ آخری نبی کے انتظار میں یہاں آ ک...

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ

                      ✨باذن اللہ تعالی✨        * حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ * ان کو قسطنطنیہ کی فصیل کے دامن میں دفن کیا جائے گا اس جلیل القدر صحابی کا نام خالد بن زید تھا اور آپ بنو نجار قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کی کنیت ابو ایوب تھی اور انصاری کہا جاتا تھا۔ مسلمانوں میں سے کون ہے جو ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی عظمت کا معترف نہ ہو۔ بلاشبہ اللہ تعالی نے شرق و غرب  میں ان کا نام بلند کر دیا اور انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ہجرت کرکے جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ پہنچے تو عارضی رہائش کے لیے ان کے گھر کو منتخب کیا۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر رسول اللہ ﷺ کے قیام کرنے کی داستان ایسی دلربا کہ بار بار بیان کرنے کو جی چاھتا ہے۔ جب نبیﷺ مدینہ پہنچے تو اہالیان مدینہ آپ کے ساتھ بڑی محبت سے پیش آئے۔ وہ سب آپ کے لیے چشم براہ تھے۔ آپ کی آمد پر سب نے فراخی دل کا ثبوت دیا اور گھروں کے دروازے کھول دئے تاکہ جس گھر کو آپ پسند کریں، اس میں رہائش اختیار کر لیں' لیکن رسول ﷺ نے...