Skip to main content

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے سیاسی حالات


                       سیرت النبیﷺ
         

پچھلی  قسط میں عربوں کے معاشی اور معاشرتی حالات بیان کیے گئے.
اس قسط میں مختصرا" اس دور کے سیاسی حالات بیان کیے جارھے ھیں..

ظہور اسلام سے پہلے عرب قبائلی نظام میں تقسیم تھے اور سرزمین عرب کے ریگستانوں میں دانہ ھاۓ تسبیح کی طرح بکھرے ھوۓ تھے.
قبائل کا سیاسی نظام نیم جمہوری تھا.
قبیلہ کا ایک سردار مقرر ھوتا جس کی شجاعت , قابلیت اور فہم و فراست کے علاوہ سابقہ سردار سے قرابت داری کا بھی لحاظ رکھا جاتا.
تمام لوگ اپنے سردار کی اطاعت کرتے تاھم سردار قبیلہ کے بااثر لوگوں سے صلاح مشورہ بھی کرلیتا.

عرب قوم کیونکہ اکھڑ مزاج قوم تھی تو بعض اوقات کسی معمولی سی بات پر اگر دو مختلف قبیلے کے افراد میں جھگڑا ھوجاتا تو اسے پورے قبیلے کی انا کا مسلہ بنا لیا جاتا اور پھر مخالف قبیلے کے خلاف اعلان جنگ کردیا جاتا.
بسا اوقات یہ جنگیں مدتوں جاری رھتیں.
مثلا" بنو تغلب اور بنو بکر میں بسوس نامی ایک اونٹنی کو مار ڈالنے پر جنگ کا آغاز ھوا اور یہ جنگ پھر چالیس برس جاری رھی.

جب ھم جزیرہ نما عرب کے اطراف پر نظر ڈالتے ھیں تو ایک طرف روم کی عظیم بازنطینی سلطنت اور دوسری طرف ایران کی عظیم ساسانی سلطنت نظر آتی ھیں.
جزیرہ نما عرب کو ایک لحاظ سے ان دو عظیم ھمسایہ حکومتوں کے درمیان ایک
"بفر سٹیٹ" کا درجہ حاصل تھا.

اھل عرب ان دو ھمسایہ سلطنتوں کو
" اسدین غالب"
(دو طاقتور غالب شیر) کہا کرتے تھے.
اس وقت یہ دنیا کی دو سب سے طاقتور ترین اقوام تھیں جو کئی صدیوں سے آپس میں برسر پیکار تھیں.
کبھی رومی ایرانیوں کو پامال کرتے ھوۓ شکست فاش سے دوچار کردیتے اور کبھی میدان جنگ میں ایرانیوں کی فتح کے طبل بجتے.

روم کی بازنطینی سلطنت کا حکمران "قیصر" کے لقب سے حکومت کرتا جبکہ ایران کی ساسانی سلطنت کا حکمران "کسری' " کہلاتے.
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں روم پر قیصر "ھرقل" کی حکومت تھی جبکہ ایران پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بچپن میں مشھور ایرانی بادشاہ "نوشیرواں" کی حکومت تھی جبکہ اس کے بعد "خسرو پرویز" ایران کا شہنشاہ بنا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تبلیغی خط کو پھاڑنے کی گستاخی کی تھی.

یہاں میں عربوں کی تاریخ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے وقت سرزمین عرب کے عمومی حالات کا سلسلہ تمام کرتا ھوں.
ان شاء اللہ اگلی قسط سے سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا باقاعدہ آغاز ھوگا.

Comments

Popular posts from this blog

آفتاب رسالتﷺ کا طلوع

                                                           سیرت النبی ﷺ                                          ﷽                     🔴 آفتاب رسالتﷺ کا طلوع۔ 🔴         رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس زمانہ میں پیدا ہوئے مکہ بت پرستی کا مرکز اعظم تھا، خود کعبہ میں تین سو ساٹھ بت تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا تمغۂ امتیاز صرف اس قدر تھا کہ اس صنم کدہ کے متولی اور کلید بردار تھے، با ایں ہمہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بتوں کے آگے سر نہیں جھکایا، دیگر رسوم جاہلیت میں کبھی بھی شرکت نہیں کی قریش نے اس بات پر کہ ان کو عام لوگوں سے ہر بات میں ممتاز رہنا چاہیے یہ قاعدہ قرار دیا تھا کہ ایام حج میں قریش کے لئے عرفات جانا ضروری نہیں او...

عمیر بن وھب رضی اللہ عنہ

                                     ✨سیر الصحابہ✨                            بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم                *صحابہ کرام رضی اللہ عنہم*                🔴عمیر بن وھب ( رضی اللہ عنہ)🔴 *عمیر بن وھب ( رضی اللہ عنہ) مجھے اپنے بیٹوں سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔*  *"ارشاد فاروق اعظم ( رضی اللہ عنہ) "*      عمیر بن وھب خود تو میدان بدر سے جان بچا کر واپس لوٹ آئے، لیکن ان کے بیٹے کو مسلمانوں نے گرفتار کر لیا۔ عمیر کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ مسلمان اس کے نوجوان بیٹے کو باپ کے جرم کی پاداش میں سخت ترین سزا دیں گے؟ کیونکہ اس کا باپ رسول اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنھم کو دردناک تکالیف پہنچاتا رہا ہے۔ ایک دن صبح کے وقت عمیر مسجد حرام میں طواف اور بتان حرم سے برکت حاصل...

قریش کی مخالفت اور اس کے اسباب

                                                                        سیرت النبی ﷺ                                                                         ﷽                                                    🔴قریش کی مخالفت اور اس کے اسباب🔴     مکہ کی جو عزت تھی کعبہ کی وجہ سے تھی ۔ قریش کا خاندان جو تمام عرب پر مذہی حکومت رکھتا تھا اور جس کی وجہ سے وہ ہمسائیگان خدا بلکہ آل اللہ یعنی خاندان الہی کہلاتے تھے۔ اس کی صرف یہ وجہ تھی کہ وہ کعبہ کے مجاور او...