معبودان باطلہ کا تذکرہ




                  معبودان باطلہ کا تذکرہ

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے وقت عربوں اور خصوصا" مشرکین مکہ میں جن بتوں کو بہت اھم جانا جاتا تھا ان کی تفصیل درج ذیل ھے..

ھبل..

یہ مشرکین مکہ کے سب سے اھم ترین بتوں میں سے ایک تھا.
دراصل یہ اھل شام کا دیوتا "بعل" تھا جس کے معنی "طاقتور" کے ھیں اور جسے عربوں نے
(بعل کی تحریف شدہ شکل) ھبل کا نام دیا.
یہ بت قریش مکہ کو انسانی مورت کی شکل میں ملا جو سرخ عقیق سے تراشا ھوا تھا.
اس کا دایاں ھاتھ ٹوٹا ھوا تھا.
قریش مکہ نے وہ سونے کا بنوا کر لگا دیا.
ھبل خاص خانہ کعبہ کی چھت پر نصب تھا.
مشرکین مکہ جنگوں میں اسی ھبل کا نام لےکر نعرے لگاتے تھے.
فتح مکہ کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے پاش پاش کیا.

عزی'..

مکہ سے چند میل دور وادی نخلہ میں کیکر کے ایک درخت کے نیچے عزی' کا تھان تھا جہاں عزی' کا بت نصب تھا جبکہ خانہ کعبہ میں بھی عزی' کا بت رکھا ھوا تھا جسے فتح مکہ کے وقت توڑا گیا.
جبکہ وادی نخلہ میں عزی' کے اصل بت کو توڑنے کے لیے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بھیجا گیا.
عزی' کا بت مشرکین مکہ کے نزدیک سب سے عظیم ترین بت تھا..

لات..

یہ طائف میں اس جگہ نصب تھا جہاں آج کل مسجد طائف کا بایاں مینار ھے.
لات کے معنی ھے
"ستو گھولنے والا".. دراصل یہ ایک شخص تھا جو حاجیوں کو ستو گھول کر پلایا کرتا تھا.
بعد میں عمرو بن لحی کے ایما پر اس کا بت بنا کر اس کی پوجا کی جانے لگی.
قریش رات سونے سے پہلے عزی' اور لات کی پوجا پاٹ کرتے تھے اور قسم بھی انہی دو بتوں کی کھایا کرتے تھے.

منات..

یہ عرب کا سب سے قدیم ترین بت تھا جو مکہ اور مدینہ کے بیچ میں "مشلل" کے علاقہ میں "قدید" کے مقام پر سمندر کے قریب نصب تھا.
منات کی پوجا کا آغاز بھی عمرو بن لحی نے کیا.
قبائل اوس و خزرج جب حج کرکے واپس مدینہ کو روانہ ھوتے تو منات کے بت کے پاس ھی احرام اتارا کرتے جبکہ بنو ازد اور بنو غسان تو باقاعدہ اسی بت کا حج بھی کرتے تھے.
اھل مدینہ کے نزدیک حج کی تکمیل تب تک نہ ھوتی تھی جب تک منات کی پوجا نہ کی جاۓ.
اس بت کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر فتح مکہ کے لیے جاتے ھوۓ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے منہدم کردیا.

اساف و نائلہ..

یہ انسانی شکل کے بت تھے.
دراصل ایک مرد "اساف" اور عورت "نائلہ" کعبہ میں زنا کے مرتکب ھوۓ اور جب لوگوں نے آکر دیکھا تو وہ پتھر بن چکے تھے.
اھل مکہ نے انہیں عبرت کے لیے صفا اور مروہ پر رکھ دیا تھا مگر انہیں بھی عمرو بن لحی حرم کعبہ میں لے آیا اور زم زم کے پاس رکھ دیا.
لوگ ان کا طواف بھی کرتے اور قربانیاں بھی کرتے تھے.

سواع..

یہ ان پانچ بتوں میں شامل تھا جن کو قوم نوح پوجا کرتی تھی اور جنہیں عمرو بن لحی شام سے لایا تھا.
باقی چار بتوں میں نسر , ود , یعوق اور یغوث شامل ھیں.
یہ بت عورت کی شکل میں تھا اور مدینہ منورہ کے قریب نصب تھا..

نسر..

یہ بت یمن میں حمیر کے علاقے میں نصب تھا.
یہ گدھ کی شکل میں تھا.
اھل حمیر تب تک اس کی پوجا کرتے رھے جب تک انہوں نے یہودی مذھب اختیار نہ کرلیا..

یعوق..

یعوق کے معنی "مصیبت روکنے والا" ھیں.
گھوڑے کی شکل والا یہ بت عمرو بن لحی شام سے لایا تھا اور اسے بنو ھمدان و خولان کے حوالے کیا تھا جو اسے اپنے ساتھ یمن لے گئے اور اسے "صنعاء" سے کچھ فاصلے پر "ارحب" کے مقام پر نصب کرکے اس کی پوجا شروع کردی..

یغوث..

یہ بت بھی یمن کے ایک علاقہ "اکمہ" میں نصب تھا.. یہ شیر کی شکل کا بت تھا.
یغوث کے معنی "فریاد کو پہنچنے والا" ھیں..

ود..

یہ بت دومتہ الجندل کے مقام پر نصب تھا اور بنو کلب اس کی پوجا کرتے تھے جبکہ قریش مکہ بھی اس کی عظمت کے قائل تھے اور اس کو پوجتے تھے.
انکے علاوہ عائم , الضیزنان , اقیصر , الجلسد , ذوالخلصہ , ذوالشری اور ذوالکفین بھی عربوں کے اھم بتوں میں شامل ھیں جبکہ غیر اھم بتوں کی ایک کثیر تعداد ان کے علاوہ ھے..



درحقیقت مشرکین مکہ و عرب ان بتوں کو معبود حقیقی نہیں مانتے تھے بلکہ وہ اللہ کو ھی واحد معبود حقیقی مانتے تھے.
وہ ان بتوں کو اللہ کی بارگاہ میں اپنا سفارشی تصور کرتے تھے اور وہ ان بتوں کی تعظیم و عبادت اس اعتقاد کے ساتھ کرتے تھے کہ یہ ان کو اللہ سے قریب کردیں گے.
دوسرا وہ تصور کرتے تھے کہ ان بتوں کو خدائی صفات میں سے قوتیں اور طاقتیں حاصل ھیں لیکن بہرحال حقیقی رازق و مالک وہ اللہ کو ھی مانتے تھے.
دراصل مشرک ھوتا ھی وھی ھے جو اللہ کو مان کر پھر اس کی ذات , صفات یا عبادت میں کسی اور کو شریک کرے.
ان مشرکانہ عقائد کا نتیجہ یہ نکلا کہ مشرکین مکہ بری طرح سے توھم پرستی کا شکار ھوگئے.
وہ بات بات سے نیک و بد شگون لیتے اور پھر برے شگون سے بچنے کے لیے کاھنوں کی خدمات حاصل کرتے.
اس طرح کاھنوں کا جنتر منتر اور ٹوٹکوں کا کاروبار خوب چمکا ھوا تھا.
کاھن لوگ جنوں بھوتوں کے مطیع ھونے کا دعو'ی کرتے اور لوگوں کو جھوٹی سچی غیب کی خبریں دیتے تھے.
شرک و بت پرستی میں ڈوبے یہ عرب انتہا درجے کے رسوم پرست تھے اور جاھلانہ رسوم و رواج کا ایک طویل سلسلہ ان کے ھاں رائج تھا.
ان کی بت پرستی اور توھم پرستی کی بعض نہائت مضحکہ خیز پہلو بھی مؤرخین نے بیان کیے ھیں مثلا" سفر پر روانہ ھوتے تو ایک پتھر جیب میں ڈال لیتے.
راستے میں اگر کوئی اور اچھا پتھر مل جاتا تو پہلے "خدا" کو جیب سے نکال کر پھینک دیتے اور نئے "خدا" کی پرستش شروع کردیتے.
اگر روانگی کے وقت پتھر ساتھ لینا بھول جاتے تو راستے میں جس منزل پر رکتے تو وھاں سے ھی چار پتھر تلاش کرتے.
تین کا چولہا بناتے اور چوتھے کو معبود بنا لیتے.
اگر کہیں پتھر نہ ملتے تو مٹی اور کنکریوں کا ایک ڈھیر جمع کرکے اس پر بکری کا دودھ بہاتے اور پھر اس کے سامنے سجدہ ریز ھوجاتے.
ذوق بت پرستی صرف پتھر تک محدود نہ تھا.
لکڑی اور مٹی کے بھی بت بناۓ جاتے.
ایک مرتبہ بنو حنیفہ نے کجھوروں کے ایک ڈھیر کی عبادت شروع کردی.
اسی اثناء میں قحط پڑ گیا.
جب کھانے کو اور کچھ نہ ملا تو سب نے مل کر اپنے "خدا" کو ھی کھا کر ختم کردیا.
یوں خانہ کعبہ جو زمین پر اللہ کا سب سے قدیم اور مقدس ترین گھر ھے مشرکین کے ھاتھوں شرک و گمراھی کا گڑھ بن چکا تھا.
اھل مکہ کے نذدیک سب سے اھم بت لات , منات , عزی' اور ھبل سمیت لگ بھگ تین سو ساٹھ چھوٹے بڑے بت تھے جو حرم کعبہ میں نصب تھے.
عرب ان کی پوجا بھی کرتے اور ان پر قربانیاں بھی پیش کرتے.
حج کے دنوں میں یہ کفر و ضلالت کے مناظر اور بڑھ جاتے جب حج کو آنے والے ننگے ھو کر خانہ کعبہ کا طواف کرتے.
بتوں کے آگے فال نکالنے والے پانسے پھینکے جاتے اور نذریں مانی جاتیں.
غرضیکہ شیطانیت سرزمین عرب پر اپنی انتہا کرچکی تھی اور عرب قوم شرک و گمراھی میں پستی کے جس مقام پر پہنچ چکی تھی اس سے آگے کوئی اور پست مقام نہ تھا.
اب اللہ کی شان رحمانیت کی باری تھی.
چنانچہ انہی مشرکین کے بیچ میں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا کرکے شرک و کفر کے بت پر وہ کاری ضرب لگائی کہ روۓ زمین کے چپہ چپہ پر توحید و واحدانیت کے چراغ روشن ھوگئے.
کبھی نہ بجھنے کے لیے !!
اگلی قسط میں ولادت نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وقت سرزمین عرب میں رائج باقی مذاھب کا ایک مختصر تذکرہ کیا جاۓ گا.

Post a Comment

0 Comments