*مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم کی قیمتی باتیں*

 

*مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم کی قیمتی باتیں*









*مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم کی قیمتی باتیں*

(ناندیڑ اجلاس بروز سنیچر ۳ ستمبر ۲۰۲۲)

جمع و ترتیب: *محمد اکرم خان قاسمی حمایت نگر*

⚪آج یہ عزم کریں کہ اس ملک میں ہم اپنے دین و شریعت کے ساتھ زندہ رہیں گے۔نہ سونے کی زنجیر ہمارے دل کو خرید سکے گی،اور نہ لوہے کی زنجیر ہمیں خوفزدہ کر سکے گی۔

⚪جو امانت ہمارے آباء نے دین کی شکل میں ہمارے حوالے کی وہ ہم اگلی نسلوں تک پہونچا ئنگے۔

اس وقت کوشش کی جارہی ہے کہ ہماری نسلوں سے دین و ایمان چھین لیا جائے۔

کوشش تو ستر سال سے کی جارہی ہے لیکن دشمنانِ اسلام نے سمجھ لیا کہ مسلمانوں کو ڈرا کر ان کے دین سے برگشتہ نہیں کیا جاسکتا۔

⚪پہلی ماب لنچنگ(ہجومی تشدد) حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی ہوئی، ماب لنچنگ حضرت بلال (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)کی بھی ہوئی لیکن انکے زبان پر اللہ احد کے سوا کچھ نہیں تھا، حضرت خبیب(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی ماب لنچنگ ہوئی ان کے جسم کے ایک ایک عضو کو تیروں سے چھلنی کیا گیا لیکن انکی ثابت قدمی میں فرق نہیں آیا۔

⚪مسلمانوں کی ثابت قدمی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی میراث ہے۔

⚪اب یہ کوشش کی جارہی ہے کہ

(١) تعلیم اور

 (٢)میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کے دل ودماغ کو قابو میں کیا جائے.

اسکے لیے ایجوکیشن پالیسی بنائی جا چکی ہےاور 2024تک یہ نافذ ہو جائے گی۔

⚪ بچے جب اسکول جائنگے تو وہاں سرسوتی کی مورتی ہوگی اور ٹیچر انہیں بتائیں گے کہ یہ تعلیم کی دیوی ہے۔

 لکشمی رزق کی دیوی ہے،اور وندے ماترم ہمارے بچوں سے پڑھوایا جائیگا۔ وطن کو معبود کہلوایا جائےگا۔

 ⚪ وطن کو محبوب بنایا جاسکتا ہے لیکن معبود نہیں۔

⚪اسکولس میں یوگا لازم کروایا جائیگا،یوگا صرف ورزش نہیں ہے۔ بلکہ اس کے متعلق RSSکے سربراہ کا بیان آچکا ہے کہ یہ ہندو دھرم کا حصہ ہے اور گیتا میں اسکی پوری تعلیم ہے۔ لہذا یہ آپکے بچوں کی صحت کے لیے نہیں بلکہ اسلئے کروایاجارہا ہے کہ آپکا بچا آہستہ آہستہ ہندو آڈیالوجی کو قبول کرے۔ آپکے نصاب میں گیتا کو شامل کیا جائے گا۔اب تو یہ کہا جارہا ہے کہ گیتا دھارمک پستک (مذہبی کتاب) نہیں بلکہ ملک کی تہذیب اور کلچر کی نمائندہ اور قومی کتاب ہے۔

⚪ میڈیا کے ذریعے اسلام کو بدنام کرنے کی سازش جارہی ہے۔ اور اب تو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف زبانیں کھلنے لگی ہیں۔

 ⚪مسلمانوں کی تاریخ کو اس انداز میں بتایا جارہا ہے کہ مسلمان بچے احساسِ کمتری میں مبتلا ہو جائیں۔

اور نصاب تعلیم سے مسلم دور کی تاریخ ختم کی جارہی ہے۔ اسکا اثر یہ پڑیگا کہ آئندہ نسلیں اسلام سے دور ہو جائیگی۔

⚪اسرائیل بننے کے بعد اجڑے ہوئے فلسطینی برطانیہ میں بسائے گیے جو مرتد ہوگئے اب ان کے نام کے شروع میں صرف الف لام باقی رہ گیا۔اس ملک میں بھی آپکے ساتھ ایسا ہی کچھ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

⚪ اردو زبان کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ ہمارے بچے اس ایجوکیشن سسٹم سے اپنی پہچان کھو دیں گے۔

ہمیں اپنی پہچان باقی رکھنا ضروری ہے۔ ہمارے ٪99.5 فی صد بچے اسکول میں پڑھتے ہیں۔ اورمدرسوں میں ایک فیصد سے کم طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

 اگر ہمارا اتنا بڑا گروہ دین سے پھر جائے گا تو ظاہر ہے اہل مدارس بھی انہیں نہیں بچا پائنگے۔

⚪آج بھی ہندوستان میں لاکھوں لوگ مرتد ہو رہے ہیں۔

⚪ اسکے دو حل ہیں ایک اسلامی اسکول قائم کریں۔

جہاں دین کی بنیادی تعلیمات کے ساتھ عصری تعلیم دی جاسکے۔

دوسرا مکاتب پر دھیان دیں۔

⚪ احتجاج کرنے سے قومیں اپنا وجود کھو دیتی

⚪ عیسائیوں نے یہاں پر اپنے اسکول قائم کیے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اب ہندوستان کے پانچ صوبے ایسے ہیں جن میں کثرت سے عیسائی پائے جاتے ہیں جھارکھنڈ میں ایک تہائی عیسائی ہے اور کیرلا میں 27فیصد عیسائی ہیں۔

اور عیسائیت یہاں صرف مشنری اسکولوں کے ذریعہ پھیلی۔

⚪کشمیر میں مسلمانوں کی بڑی تعداد مرتد ہوگئی۔⚪سنگھ پریوار نے لاکھوں گروکل ہندوستان میں قائم کئے۔جس میں ہندو ازم کی تبلیغ کے علاوہ مسلمانوں کے خلاف زہن سازی کی جاتی ہے۔

⚪اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کریں۔ 

آج ہمارے ملک میں جو نفرت کا سیلاب آیا ہے اس میں قصور وار ہم بھی ہیں۔ ہم نے اپنے غیر مسلم بھائیوں کے ساتھ اپنا تعلق قائم نہیں رکھا۔ اپنے غیر مسلم بھائیوں کے ساتھ مل جل کر رہیں۔ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی خوب ترغیب دی ہے۔


دعاء کا طالب بندہ لقمان قاسمی۔۔۔

Post a Comment

0 Comments