السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه
*حيات صحابہ رضی اللہ عنہم*
1. *حضرت سعيد بن عامر (رضي الله عنه)*
قسط4۔۔۔۔۔۔
عرض کی جی ہاں , کیوں نہیں۔
آپ نے دینار متعدد تھیلیوں میں بند کئے اور غریب مسلمانوں میں تقسیم کر دیے۔
اس واقعہ کو زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیار شام تشریف لاے-
مقصد یہ تھا کہ اس علاقہ کے حالات معلوم کر سکیں.
ان دنوں حمص کانام کویفہ پڑگیا تھا جو لفظ کوفہ کی تصغیر ہے. یہ اس نام سے اس لئے مشہور ہوا کہ یہاں کے لوگ عمال حکومت کے خلاف شکوہ شکایت کرنے میں اہل کوفہ سے بہت حد تک مشابہت رکھتے تھے.
جب عمر رضی اللہ عنہ کی تشریف آوری حمص میں ہوئ تو یہاں کے لوگ آپ کو سلام عرض کرنے کی خاطر حاضر ہوئے.
آپ نے دریافت فرمایا..
تم نے اپنے امیر کو کیسے پایا؟
انہوں نے شکایت میں زبان کھولی اور ان کے طرز عمل کے بارے میں چار باتیں کہیں. جو ایک دوسری سے بڑھ چڑھ کر تھیں.
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے گورنر اور شکایت کرنے والوں کو ایک ساتھ طلب کیا اور اللہ تعالی سے دعا کی حضرت سعید رضی اللہ عنہ کے بارے میں وہ گمان کو جھوٹا نہ ہونے دے.
مجھے اس پر اعتماد تھا. جب یہ لوگ اور ان کا گورنر بوقت صبح میرے پاس آئے تو میں نے دریافت کیا تمہیں اپنے گورنر سے کیا گلہ ہے؟
انہوں نے بتایا.
کہ یہ دن چڑھے تک گھر سے باہر نہیں نکتے ہیں۔
اس پر میں نے پوچھا سعید رضی اللہ عنہ تم اس سلسلہ میں کیا کہنا چاہتے ہو؟
سعید رضی اللہ عنہ چند لمحے خاموش رہے۔ پھر کہا.
بخدا میں اس سلسلہ میں کچھ کہنا نا پسند کرتاتھا، لیکن اب اس کے بغیر کوئ چارہ کار نہیں کہ میں حقیقت حال صاف صاف بیان کردوں۔
صورت حال یہ ہے کہ گھر میں میرے پاس کوئ خادم نہیں ۔ میں صبح سویرے اٹھتا ہوں ۔
اور اہل خانہ کیلئے آٹا گوندھتا ہوں. پھر تھوڑی دیر تک انتظار کرتاہوں تاکہ آنے میں خمیر پیدا ہوجائے، بعد ازاں ان کے لئے روٹی پکاتا ہوں۔
پھر وضو کر کے لوگوں کی خدمت کے لئے گھر سے نکل کھڑا ہوتا ہوں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
کہ میں نے ان سے پوچھا کہ تمہیں ان کے خلاف اور کیا شکایت ہے؟
انہوں نے کہا کہ یہ رات کے وقت کسی کی نہیں سنتے۔
میں نے کہا سعید رضی اللہ عنہ اس اعتراض کا تمہارے پاس کیا جواب ہے؟
فرمایا. بخدا! میں اس امر کا اظہار بھی نا پسند کرتا ہوں۔
مختصرا یہ عرض ہے کہ میں نے دن ان کے لئے وقف کررکھا ہے اور رات اللہ عزوجل کی عبادت کے لئے۔
میں نے پوچھا.
آپ کو ان کے خلاف اور کیا شکایت ہے۔
وہ بولے مہینہ میں ایک دن غفلت سے کام لیتے ہیں۔
میں نے دریافت کیا سعید رضی اللہ عنہ یہ کیوں!
سعید رضی اللہ عنہ نے کہا امیر المومنین ! میرے پاس نہ کوئ غلام ہے نہ ان کپڑوں کے سوا میرے پاس کپڑوں کا کوئ جوڑا ہے۔
اس وقت جو کپڑا میں نے پہن رکھے ہیں۔
مہینہ میں ایک مرتبہ دھوتا ہوں۔ پھر منتظر رہتا ہوں کہ یہ خشک ہو جائیں.جب یہ خشک ہو جاتے ہیں تو میں انہیں کو پہن کر دن کے آخری حصہ میں ان کا سامنا کرتاہوں۔
پھر میں نے دریافت کیا..
کوئ اور شکایت؟
انہوں نے کہا
مجلس میں بیٹھے بیٹھے کبھی کبھی ان پر غشی طاری ہو جاتی ہےاور یوں معلوم ہوتاہےکہ اہل مجلس سے ان کا کوئ تعلق نہیں
میں نے پوچھا سعید رضی اللہ عنہ! یہ کیا بات ہے؟
0 Comments