السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه
*حيات صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم*
1۔ *حضرت سعيد بن عامر (رضي الله عنه)*
قسط5۔۔۔۔۔
میں نے پوچھا سعید رضی اللہ عنہ! یہ کیا بات ہے؟
میں اس وقت مشرک تھا. میں نے دیکھا کہ قریش اس کی بوٹیاں کاٹ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں.
کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ تمہاری جگہ حضرت محمدﷺ ہوں؟
حضرت خبیب ( رضي الله عنه) جواب میں کہتے ہیں.
اللہ کی قسم ! میں یہ ہرگز پسند نہیں کرتا کہ میں تو اپنے اہل وعیال میں اطمینان سے رہوں اور حضرت محمد ﷺ کے جسم میں ایک کانٹا بھی چبھنے پائے .
جب بھی وہ دن مجھے یاد آتا ہے, سوچ میں پڑجاتاہوں کہ میں نے اس دن ان کی کیوں مدد نہ کی.
ڈرتا ہوں کہ شاید اللہ تعالی میرا یہ جرم معاف نہ کرے. اس کے بعد مجھ پر غشی طاری ہوجاتی ہے.
یہ سنا تو حضرت عمر ( رضي الله عنه) نے ارشاد فرمایا:
اللہ کا شکر ہے کہ جس نے سعید ( رضي الله عنه) کے بارے میں میرے حسن ظن کو غلط ثابت نہیں کیا.
اس کے بعد آپ نے ایک ہزار دینار بھیجے تاکہ ان سے اپنی ضروریات پوری کرلیں.
جب یہ دینار حضرت سعید ( رضي الله عنه) کی بیوی نے دیکھے تو کہہ اٹھی کہ اللہ کا شکر ہےجس نے ہمیں آپ کی خدمات سے بے نیازی بخشی.
ہمارے لئے ضرورت کی اشیاء خرید لیجئے اور گھر کے کام کاج کے لئے ایک خادم رکھ لیجئے.
اس پر آپ نے بیوی سے فرمایا:
میں تجھے وہ چیز نہ دوجو اس سے بھی بہتر ہو.
بیوی نے کہا بھلا وہ کیاہے؟
فرمایا. یہ دینار ہم اسی کو لوٹا دیں جو ہمارے پاس لایا ہے.ہم ان دیناروں سے کہیں زیادہ اس کے محتاج ہیں.
بیوی نے کہا.وہ کون؟
فرمایا. کیوں نہ ہم اللہ تعالی کو قرضہ حسنی دے دیں.
بیوی نے عرض کی.
آپ نے بجا ارشاد فرمایا.اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے.
آپ نے اسی مجلس میں دیناروں کو مختلف تھیلیوں میں رکھا اور اپنے اہل خانہ میں سے ایک شخص کو حکم دیا کہ جاؤ فلاں کی بیوی, فلاں کے یتیم بچوں اور فلاں خاندان کے مساکین اور فلاں قبیلہ کے محروموں میں تقسیم کراؤ.
اللہ تعالی نے حضرت سعید بن عامر ( رضي الله عنه) کو سند رضاسے نوازا.
آپ ان لوگوں میں سے تھے جو دوسروں کو اپنی ذات پر تر جیح دیتے ہیں, چاہے خود گھاٹے میں رہیں.
حضرت سعید بن عامر ( رضي الله عنه) کے مفصل حالات زندگی معلوم کر نے کے لئے درج ذیل کتابوں کا مطالعہ کیجئے.
1 تذیب التذیب 51/4
2 ابن عساکر 6 / 147-145
3 صفۃ الصفوۃ 1 / 273
4 حلیۃ الاولیاء 1/ 244
5 تاریخ اسلام 2 / 35
6 الاصابہ 3 / 326
7 نسب قریش 399
===========>ختم شده
0 Comments