سیرت النبی ﷺ
﷽
🔴نبیﷺ کے احباب خاص 🔴
نبوت سے پہلے جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احباب خاص تھے۔ سب نہایت پاکیزہ اخلاق ، بلند رتبہ اور عالی منزلت تھے، ان میں سب سے مقدم حضرت ابوبکر تھے، جو برسوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شریک محبت رہے۔
حضرت خدیجہ کے چچیرے بھائی حکیم بن حزام جو قریش کے نہایت معزز رئیس تھے ۔ وہ بھی احباب خاص میں تھے ، حرم کا منصب رفادہ انہی کے ہاتھ میں تھا، دارالندوہ کے بھی یہی مالک تھے۔ چنانچہ اسلام کے بعد امیر معاویہ کے ہاتھ ایک لاکھ درہم پر بیچ ڈالا لیکن یہ کل رقم خیرات کردی، انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر میں ۵ برس بڑے تھے۔
اگرچہ یہ مدت تک لینی ہجرت کے آٹھویں سال تک ایمان نہیں لائے ، لیکن اس حالت میں بھی انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت محبت رکھتے تھے۔ ایک دفعہ کعبہ میں ذو یزن کا اسباب نیلام ہوا تھا، اس میں ایک عمدہ حلہ تھا، انہوں نے پچاس اشرفیوں میں اس کو خریدا اور مدینہ لے کر آۓ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ندر
کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مشرکوں کا ہدیہ قبول نہیں کرتا، البتہ قیمت لو تو لے سکتا ہوں ۔‘ مجبور ہوکر انہوں نے قیمت لینی گوارا کی اور انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لے لیا ۔
حضرت ضماد بن ثعلبہ: جوازد کے قبیلہ سے تھے، جاہلیت میں طبابت اور جراحی کا پیشہ کرتے تھے ، یہ بھی احباب خاص میں سے تھے۔ نبوت کے زمانہ میں ہی مکہ آئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا کہ راستہ میں جارہے ہیں اور پیچھے لونڈوں کا غول ہے، مکہ کے کفار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مجنوں کہتے تھے، لونڈوں کا غول دیکھ کر ضماد نے یہی قیاس کیا اور انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! میں جنون کا علاج کر سکتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمد وثنا کے بعد چند مؤثر جملے ادا کئے، ضماد مسلمان ہو گئے ۔ اس واقعہ کو مختصر مسلم و نسائی نے بھی لکھا ہے لیکن زیادہ تفصیل مسند امام احمد بن حمبل ( جلد ا صفحہ ۳۰۲) میں ہے۔
جو لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تجارت کے کاروبار میں شریک تھے، ان میں سے ایک صاحب قیس بن سائب مخزوی تھے۔ مجاہد بن جبیر جو مشہور مفسر گزرے ہیں، انہی کے غلام تھے، ان کا بیان ہے کہ شرکا کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ نہایت صاف رہتا تھا اور کبھی کوئی جگڑا یا مناقشہ پیش نہیں آتا تھا۔
≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠
سیرت النبی علامہ نعمان شبلی نعمانی
0 Comments