صفہ اور اصحاب صفہ



                    سیرت النبی ﷺ

                

       

                            ﷽  
     


  
        💎 صفہ اور اصحاب صفہ 💎

    اصحاب صفہ اسلامی لغت کا ایک متداول لفظ ہے۔ گو اس کی حقیقت سے لوگ اچھی طرح واقف نہیں ’’صفہ سائبان کو کہتے ہیں ۔ یہ ایک سائبان تھا جو مسجد نبوی کے ایک کنارے پر مسجد سے ملا ہوا تیار کیا گیا تھا، صحابہ میں سے اکثر تو مشاغل دینی کے ساتھ ہر قسم کے کاروبار یعنی تجارت یا زراعت وغیرہ بھی کرتے تھے لیکن چند لوگوں نے اپنی زندگی صرف عبادت اور آنحضرت ﷺ کی تربیت پذیری پر نذر کردی تھی ۔ ان لوگوں کے بال بچے نہ تھے اور جب شادی کر لیتے تھے تو اس حلقہ سے نکل آتے تھے۔ ان میں ایک ٹولی دن کو جنگل سے لکڑیاں چن لاتی اور بیچ کر اپنے بھائیوں کے لئے کچھ کھانا مهیا کرتی۔

      یہ لوگ دن کو بارگاہ نبوت میں حاضر رہتے اور حدیثیں سنتے اور رات کو اسی چبوترہ ( صفہ ) پر پڑے رہتے۔ حضرت ابو ہریرہ بھی انہی لوگوں میں تھے۔ ان میں سے کسی کے پاس چادر اور تہبند دونوں چیزیں کبھی ایک ساتھ مہیا نہ ہوئیں، چادر کو گلے سے اس طرح باندھ لیتے کہ رانوں تک لٹک آتی اکثر انصار کجھور کی پھلی ہوئی شاخیں توڑ کر لاتے اور چھت میں لگا دیتے ، کھجبوریں جو پک پک کر گرتیں یہ اٹھا کر کھا لیتے ۔ کبھی دو دو دن کھانے کو نہیں ملتا تھا ۔ اکثر ایسا ہوتا کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف لاتے اور نماز پڑھاتے۔ یہ لوگ آکر شریک نماز ہوتے لیکن بھوک اور ضعف سے عین نماز کی حالت میں گر پڑتے ، باہر کے لوگ آتے اور ان کو دیکھتے تو سمجھتے کہ دیوانے ہیں آنحضرت ﷺ کے پاس جب کہیں سے صدقہ کا کھانا آتا تو مسلّم ان کے پاس بھیج دیتے اور جب دعوت کا کھانا آتا تو ان کو بلا لیتے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھاتے ، اکثر ایسا ہوتا کہ راتوں کو انحضرت ﷺ ان کو مہاجرین اور انصار کو تقسیم کر دیتے۔ یعنی اپنے مقدور کے موافق ہرشخص ایک ایک دو دو کو اپنے ساتھ لے جائے اور ان کو کھانا کھلائے۔

      حضرت سعد بن عبادہ نہایت فیاض اور دولتمند تھے، وہ کبھی کبھی اسی (۸۰) مہمانوں کو اپنے ساتھ لے کر جاتے، آنحضرت ﷺ ان لوگوں کا اس قدر خیال رکھتے تھے کہ جب ایک دفعہ انحضرت ﷺ سے فاطمہ زہرا نے درخواست کی کہ میرے ہاتھوں میں چکی پیستے پیستے نیل پڑ گئے ہیں، مجھ کو ایک کنیز عنایت ہو تو فرمایا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ میں تم کو دوں اور صفہ والے بھوکے رہیں۔‘ راتوں کوعموما یہ لوگ عبادت کرتے اور قرآن مجید پڑھا کرتے ، ان کے لئے ایک معلم مقرر تھا اس کے پاس جا کر پڑھتے. اسی بنا پر ان میں سے اکثر قاری‘‘ کہلاتے تھے ، دعوت اسلام کے لئے کہیں بھیجنا ہوتا تو یہ لوگ بھیجے جاتے تھے، غزوہ معونہ میں انہی میں سے ستر ادمی اسلام سکھانے کے لئے بھیجے گئے تھے۔

       اُن کی تعداد گھٹتی اور بڑھتی رہتی تھی۔ مجموعی تعداد۴۰۰ تک پہنچی تھی ۔ لیکن کبھی ایک زمانہ میں اس قدر
تعداد نہیں ہوئی ۔ نہ صفہ میں اس قدر گنجائش تھی، ان لوگوں کا مفصل حال ابن الاعرابی احمد بن محمد البصری
المتوفی ۳۰۴ ھ (جو ابن مندہ کے استاد تھے) نے ایک الگ تصنیف میں لکھا ہے۔ سلمی نے بھی ان کے حالات میں ایک الگ کتاب لکھی ہے۔

≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠

  
    ❶سیرت النبی علامہ نعمان شبلی جلد 
      


                      🌹  ͜͡ ۝͜͡  🌹

Post a Comment

0 Comments