💫تاریخ اسلام💫
﷽
🔴امن کے مہینے🔴
سال میں ایک یا کئی مہینے بھی مقرر کر رکھے تھے جن میں لڑائی کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔ اس امن وامان کی مدت میں تمام لڑائیاں ملتوی ہو جاتی تھیں ۔ انہیں ایام میں خانہ کعبہ کے حج اور زیارت کو جاتے۔ انہیں ایام میں بڑے بڑے میلے لگتے اور مشاعرے منعقد ہوتے ۔ انہیں ایام میں تجارت کاروبار کی سہولتیں بھی بہم پہنچا لیتے تھے۔ مندرجہ بالا سطور سے اہل عرب کی خوبیوں اور ان کے اخلاق فاضلہ کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ پس یہی خوبیاں ان کے اندر موجو تھیں جو مذکورہ بیان میں سب کی سب ظاہر کردی ہیں۔ اب ان کے دوسرے پہلو کو بھی معائنہ کرنا چاہئے۔
🔴دین و مذہب🔴
ظہور اسلام سے پیشتر اہل عرب کے دین و مذہب کی یہ حالت تھی کہ بعض قبائل نہ خالق کے قائل تھے نہ جزا و سزا کے، بعض خالق کو مانتے تھے لیکن جزاو سزا اور قیامت کے منکر ۔ زیادہ تعداد میں بت پرست اور ستارہ پرست تھے بعض قبائل میں آتش پرستی بھی رائج تھی ۔ خانہ کعبہ کو بت پرستی کا مرکز بنا رکھا تھا اور تین سو ساٹھ بت کعبہ میں رکھ چھوڑے تھے۔ شام کی طرف آکر مدینہ اور اس کے نواح میں کچھ یہودی بھی آباد ہو گئے تھے اور یہودیوں کی یہ آبادی حضرت موسی ؑکی وفات کے چند روز بعد ہی سے تھی ۔ ان یہودیوں میں *بنی قریظہ، بنی نظیر، بنی قینقاع، وغیرہ مشہور قبائل تھے۔ کچھ عیسائی بھی ملک عرب میں آباد تھے۔ *غسان اور نجران* میں عیسائی لوگ آباد تھے۔ کچھ لوگ *قبیلہ قضاعہ* کے بھی عیسائی ہو گئے تھے۔
🔴بت پرستی🔴
بت پرستی ملک عرب میں ہر جگہ علانیہ ہوتی تھی۔ انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چار سو سال قبل *شاپور بادشاہ فارس* کے زمانے میں *عمرو بن لحی بن حارثہ بن امرأ القیس بن ثعلبہ بن مازن بن ارد بن کہلان بن بابليون بن سبا* نے جو *حجاز* کا *باشاہ* تھا سب سے پہلے *خانہ کعبہ* کی *چھت* پر *ہبل* نامی بت رکھا اور *مقام زمزم* پر *اساف اور نائل* دو بت رکھے اور لوگوں کو ان کے پوجنے کے ترغیب دی۔ یہ عمرو بن لحی قیامت کا منکر تھا۔ *یغوث، یعوق، نسز، ود، سواع، وغیرہ بہت سے بت تھے جو قبیلوں میں بٹے ہوئے تھے یعنی ہرقبیلہ اپنا جدا بت رکھتا تھا۔
ود مرد کی صورت تھا۔
نائلہ عورت کی صورت
سواع بھی عورت کی صورت پر تھا۔
یغوث شیر کی شکل تھا
یعوق گھوڑے کی
نسر گدھ کی صورت پر تھا۔
*طلسم اور جدیس* دونوں کا ایک بت تھا۔
قبیلہ کلب ود کی پرستش کرتا تھا جس کا مقام *دومتہ الجندل* تھا۔
بنی تمیم *تیم* کے پرستار تھے
قبیلہ ہذیل *سواع* کا
مذحج اور قبائل ممیمن *یغوث* پوجتے تھے
مقام حمیر میں فمذی الکلاع *نسر* کی عبادت کرتے تھے۔
ہمدان ، یعوق، اور بنی ثقيف شہر طائف میں *لات* کی پوجا کرتے تھے۔
بنی ثقیف کی ایک *شاخ بنی مغیث* *لات* کے دربان مقرر تھے ۔
قریش اور بنی کنانہ *عزی* کے پچاری تھے۔
بنو شیبہ عزی کے دربان تھے۔
اوس اور خزرج کے قبیلے *منات* کے پرستار تھے
بنی ہوازن *جہار* کے
بکر و تغلب *اوال* کے
بنی بکر بن وائل *محرق* کے
بنی ملکان بن کنانہ *سعد* کے
بنی عنترہ *سعیر* کے
بنی خولان *عمیانس* کے
بنی طے *رضا* کے
دوس *ذولکفین* کی پوجا کرتے تھے۔
مذکورہ بتوں کے علاوہ
جریش
شارق
عائم
مدان
عوف
مناف
وغیرہ بہت سے مشہور بت ہیں جن میں سے ہر ایک کسی نہ کسی قبیلہ کا معبود تھا۔ خانہ کعبہ میں جب بت پرستوں کا اجتماع ہوتا تھا ان مقره ایام میں اگر کوئی عرب خانہ کعبہ یعنی مکہ تک نہ جا سکتا تھا تو ایک پتھر جس کو *دوار* کہتے تھے نسب کر دیتا اور اس کی گرد طواف کرتا۔ ملک عرب میں خانہ کعبہ کی طرح اور بھی بت پرستی کے کئی مرکز تھے
نحطفان نے ایک مکان بالکل *خانہ کعبہ* کے مشابہ بنالیا تھا اور اس کا نام *لیس* رکھا تھا۔ اس کا بھی حج ہوتا تھا۔
ود مرد کی صورت تھا۔
نائلہ عورت کی صورت
سواع بھی عورت کی صورت پر تھا۔
یغوث شیر کی شکل تھا
یعوق گھوڑے کی
نسر گدھ کی صورت پر تھا۔
*طلسم اور جدیس* دونوں کا ایک بت تھا۔
قبیلہ کلب ود کی پرستش کرتا تھا جس کا مقام *دومتہ الجندل* تھا۔
بنی تمیم *تیم* کے پرستار تھے
قبیلہ ہذیل *سواع* کا
مذحج اور قبائل ممیمن *یغوث* پوجتے تھے
مقام حمیر میں فمذی الکلاع *نسر* کی عبادت کرتے تھے۔
ہمدان ، یعوق، اور بنی ثقيف شہر طائف میں *لات* کی پوجا کرتے تھے۔
بنی ثقیف کی ایک *شاخ بنی مغیث* *لات* کے دربان مقرر تھے ۔
قریش اور بنی کنانہ *عزی* کے پچاری تھے۔
بنو شیبہ عزی کے دربان تھے۔
اوس اور خزرج کے قبیلے *منات* کے پرستار تھے
بنی ہوازن *جہار* کے
بکر و تغلب *اوال* کے
بنی بکر بن وائل *محرق* کے
بنی ملکان بن کنانہ *سعد* کے
بنی عنترہ *سعیر* کے
بنی خولان *عمیانس* کے
بنی طے *رضا* کے
دوس *ذولکفین* کی پوجا کرتے تھے۔
مذکورہ بتوں کے علاوہ
جریش
شارق
عائم
مدان
عوف
مناف
وغیرہ بہت سے مشہور بت ہیں جن میں سے ہر ایک کسی نہ کسی قبیلہ کا معبود تھا۔ خانہ کعبہ میں جب بت پرستوں کا اجتماع ہوتا تھا ان مقره ایام میں اگر کوئی عرب خانہ کعبہ یعنی مکہ تک نہ جا سکتا تھا تو ایک پتھر جس کو *دوار* کہتے تھے نسب کر دیتا اور اس کی گرد طواف کرتا۔ ملک عرب میں خانہ کعبہ کی طرح اور بھی بت پرستی کے کئی مرکز تھے
نحطفان نے ایک مکان بالکل *خانہ کعبہ* کے مشابہ بنالیا تھا اور اس کا نام *لیس* رکھا تھا۔ اس کا بھی حج ہوتا تھا۔
بنی تمیم نے بھی ایک مکان بنوایا تھا اس کا نام *ذوالخلصہ* تھا۔ اس کا بھی حج کرتے تھے۔
جبل احد کے قریب ایک معبد *سعیدہ* کے نام سے مشہور تھا۔ عرب کے بت پرست اس کا بھی حج کرتے
تھے۔
تھے۔
ربیعہ کا معبد *ذوالكعبات* تھا۔ اس کا بھی طواف کیا جاتا تھا۔
نجران میں بھی ایک قبیلہ *دار مند* تھا جو تین سوکھالوں سے بنایا گیا تھا۔ اس کو *کعبہ نجران* کہا جاتا تھا۔ اس کی زیارت کے لیے بت پرستان عرب اسی طرح جایا کرتے تھے جیسے خانہ کعبہ کی زیارت کو نیز اس کو بت پرستوں نے حرم بھی بنا رکھا تھا یعنی جو قاتل اس کے اندر چلا جاتا اس کو پھر کوئی آزار نہ پہنچایا جاتا۔
خانہ کعبہ کی چھت پر *ہبل* کے علاوہ ایک بت بھی تھا جس کا نام *شمس* تھا۔
حضرت ابراہیمؑ حضرت اسماعیلؑ حضرت عیسیؑ؛ حضرت مریمؓ کی تصویریں بھی خانہ کعبہ میں پوجی جاتی تھیں۔
🔴قربانی🔴
بت پرست لوگ جب حج کو آتے تو قربانی کے لیے اونٹ بھی لاتے جن کو بتوں پر چڑھایا جاتا۔ ان اونٹوں کے گلے میں جوتا باندھ کر لٹکا دیتے اور ان کے کوہان کو زخمی کر دیتے تھے جو علامت اس بات کی تھی کہ یہ قربانی کا اونٹ ہے پھر کوئی شخص اس اونٹ سے تعرض نہ کرتا۔ اونٹوں کے بچے، بھیڑیں، اور مختلف چوپائے بتوں پر قربان کئے جاتے تھے۔ بعض قبائل ان بتوں پر آدمی کی قربانی بھی چڑھاتے_
بعض مؤرخین کا قول ہے کہ عرب کے بت پرست توحید کے قائل تھے اور اللہ کو ایک جانتے تھے۔ ان بتوں کی پرستش وہ یوں کرتے تھے یہ بارگاه الہی میں ان کے سفارشی ہیں۔ ان میں بعض قبائل کا عقیدہ تھا کہ جس شخص کی قبر پر اونٹنی ذبح کی جاتی ہے وہ قیامت کے دن اسی اوٹنی پر سوار ہو کر اٹھے گا۔ یہ عقیده دلیل اس بات کی ہے کہ وہ حشر و نشر اور یوم جزا کے قائل تھے۔
≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠
تاریخ اسلام جلد ❶
🌹 ͜͡ ͜͡ 🌹
0 Comments