تاریخ اسلام



                     💫تاریخ اسلام💫



                             ﷽



       اس فہرست میں ملک عرب کی قوم اور انکی عادات و اخلاق کا تذکرہ ہے 

  ١۝ ملک عرب

  ٢۝ محل وقوع اور تقسیم ملکی 


 ٣۝ ابو ہوا اور باشندے 


 ٤۝ عرب کی قدیم قومیں 

 ٥۝ عرب بائدہ 


 شجرئہ نسب بنی سام 


 ٦۝ عرب عاربہ 


 بنی قحطان کا مختصر شجرئہ نسب 


 ٧۝ عرب مستعربہ 


 عدنانی قبائل کے نسبی تعلقات کا شجرہ 


 ٨۝ عدنانی قبائل 


 ٩۝ عبد المطلب کی وجہ تسمیہ 


  قریشی قبائل کے تعلقات کا شجرہ 


 ٠١۝ عبد مناف کا خاندان 


 ١١۝ عرب کی اخلاقی حالت 



 ٢١۝ مفاخرت 


 ٣١۝ امن کے مہینے 


 ٤١۝ دین و مذہب 


 ٥١۝ بت پرستی 


 ٦١۝ قربانی 


 ٧١۝ ستارہ پرستی 


 ٨١۝ کہانت 


 ٩١۝ فال 


 ٠٢۝ جنگ جوئ 


 ١٢۝ عشق بازی 


 ٢٢۝ شاعری 


 ٣٢۝ شکار کا شوق 


 ٤٢۝ لباس و طعام 


 ٥٢۝ غارت گری 


 ٦٢۝ تکبر 


 ٧٢۝ شتر کینہ 


 ٨٢۝ مراسم ماتم 


 ٩٢۝ توہم پرستی اور ضعیف الاعتقادی 


 ٠٣۝ دختر کشی 


 ١٣۝ قمار بازی 


 ۩۩۩ ۩۩۩ ۩۩۩ ۩۩۩ ۩۩۩ ۩۩۩ ۩۩۩ ۩۩۩ 


۞ نوٹ : اس پوسٹ میں تاریخ اسلام کی ہر کڑی کو ایک لڑی میں پیش کرنےکی کوش کی جا رہی ہے اس لئے اپ حضرات سے درخواست ہے کہ خودبھی پڑھے اور اوروں کو دعوت دیکر مستحق اجر و ثواب بنیں۔



                


                     🔴ملک عرب🔴


       ملک عرب کا کچھ نہ کچھ تذکرہ شروع میں اس لیے ضروری ہے کہ آنخضرتؐ عرب کے مشہور شہر مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور دوسرے مشہور شہر مدینہ منورہ میں آپ نے ہجرت فرمائی اور وہی اسلامی سلطنت کا ابتدائی دارالسلطنت قرار پایا۔ یہی ملک عرب ہی وہ ملک ہے جو آنحضرت کی زندگی میں تقریبا سب کا سب مسلمان ہو چکا تھا۔ عرب شوکت اسلام کی ابتدائی جلوہ گاہ ہے۔ اسی ملک عرب کی زبان میں کامل وحی اور آخری آسمانی کتاب نازل ہوئی جو تمام ملکوں تمام قوموں اور قیامت تک تمام زبانوں کے لیے مکمل ہدایت ہے۔ اسی ملک عرب سے ہر چہار سمت ساری دنیا میں اسلام کی روشنی پھیلی اور اسی ملک عرب میں خانہ کعبہ ہے جس کی طرف ہر سال دنیا کے ہر ملک اور ہر خطہ سے مسلمان کھنچے چلے جاتے اور میدان عرفات میں سب مل کر اللہ رب العزت کی حمد وثناء اور مناجات و دعا میں مصروف نظر آتے ہیں۔ جہاں شاہ و گدا سب کی ایک حالت ہوتی ہے اور خالق ارض وسما کی عظمت و کبریائی قلوب پر مستولی ہو جاتی ہے۔ یہی ملک عرب ہے جو تمام دنیا پر غالب ہوا اور ساری دنیا کے لیے مشعل راہ اور چراغ ہدایت بنا۔





                 🔴محل وقوع اور تقسیم ملکی🔴


       ایشیا کے نقشہ میں جنوب کی جانب ہندوستان سے مغرب کی طرف ایک بہت بڑا مستطیل نما جزیرہ نما نظر آتا ہے، اسے جزيرة العرب یا ملک عرب کہتے ہیں جس کی حدود اربعہ یہ ہیں:


      مشرق میں خلیج، فارس اور بحرعمان، جنوب میں بحر عرب یا بحر ہند، مغرب میں بحر قلزم اور نہر سوئز، شمال میں ملک عرب کا رقبہ بارہ تیرہ لاکھ میل مربع ہے، جس میں چار پانچ لاکھ میل مربع کے قریب خالص ریگستانی اور غیر آباد رقبے شامل ہیں ۔ سب سے مشہور ریگستان "الربع الخالي" يا "الدهنا" کے نام سے موسوم ہے جس کا رقبہ ڈھائی لاکھ میل مربع ہے اور وسط عرب میں مائل بجنوب مشرق واقع ہے۔ اس ریگستان عظیم کے شمال میں "الحسایا بحرین" کا صوبہ ہے جو خلیج فارس کے ربع خالی کے شمال و مشرق میں "عمان" کا صوبہ ہے جس کا دارالصمد اور مشہور شہر "مسقط" ہے یہ صوبہ بحر عمان کے ساحل پر واقع ہے۔ ربع خالی کے جنوب و مشرق میں "حضرت موت اور مہرہ" کے صوبے ہیں جو عرب اور بحر ہند کے ساحل پر واقع ہیں۔ ربع خالی کے جنوب و مغرب میں "یمن" کا مشہور صوبہ ہے جس کا سب سے مشہور شہر "صنعا" ہے۔ یہ صوبہ "بحر ہند" اور "بحر قلزم" کے ساحل پر واقع ہے۔ اسی میں "عدن" اور "جدہ" کے بندرگاہ ہیں ۔ ربع خالی کے مغرب اور یمن کے شمال میں "نجران" کا صوبہ ہے جو بحر قلزم کے ساحل پر واقع ہے ۔ظہور اسلام کے وقت یہ صوبہ ملک عرب میں عیسائیوں کا مرکزی مقام تھا۔ ربع خالی کے مغرب اور نجران کے شمال میں عسیر کا صوبہ ہے جو بحر قلزم کے ساحل پر واقع ہے۔ نجران اور عسیر دونوں صوبے صوبہ یمن کے حصے سمجھے جاتے ہیں ۔ عسیر کے شمال میں جو بحر قلزم کے ساحل پر ایک چھوٹا سا علاقہ "تهامہ" ہے وہ حجاز میں شامل یعنی "حجاز" کا جنوبی حصہ سمجھا جاتاہے۔ ربع خالی کے شمال میں بشكل مربع "نجد" کا وسیع صوبہ ہے جس کے مشرق میں "صوبہ بحرین" میں مغرب میں "صوبہ حجاز" اور شمال میں "صحرائے شام" واقع ہے۔ نجد کے جنوبی و مشرقی حصہ کا نام "یمامہ" ہے ۔نجد کے مشرق اور بحر قلزم کے مغرب میں صوبہ "حجاز" واقع ہے۔ جس میں مکہ، مدینہ، اور جده، و ینبوع کے بندرگاہ واقع ہیں۔ حجاز کے مغرب اورنجد کے شمال مشرق میں ایک چھوٹا سا علاقہ "خیبر" ہے۔ شام و جاز ونجد کے مابین ایک علاقہ حجر ہے، ربع خالی کے اندر حضرت موت و یمامہ کے درمیان "الاحقاف" ایک مشہور غیر آباد رقبہ ہے، جو کسی زمانہ میں قوم عاد کا مسکن تھا۔ ان تمام مذکورہ بالا مقامات پرنقشہ میں ڈال لینے سے ملک عرب کے صوبوں اور مشہور علاقوں کا یہ تصور ذہن میں قائم ہو سکتا ہے۔




                  🔴آب و ہوا اور باشندے🔴


     ملک عرب میں کوئی مشہور اور قابل تذکرہ دریا ندی نہیں ہے۔ قریبا تمام ملک خشک ریگستانی اور بنجر زمین پر مشتمل ہے، سمندر کے کنارے جو علاقے واقع ہیں، ان میں کچھ سرسبزی اور آبادی ہے۔ پانی کی نایابی نے درمیانی حصوں میں انسانی آبادی کو غیر مسکن اورسخت دشوار بنا دیا ہے، تمام آباد علاقے ساحل سمندر پر واقع ہیں۔ صرف ایک "نجد" کا وسیع صوبہ ہے، جو ربع خالی کے شمال اور وسط ملک میں واقع ہے۔ نجد ایک سطح مرتفع ہے، جس میں بڑے بڑے ریگستان بھی واقع ہیں، اور نجد کے ریگستانوں کا سلسلہ ملک شام کے وسیع ریگستانوں سے جا ملا ہے۔ ملک عرب میں جا بجا پہاڑوں کے سلسلے بھی واقع ہیں، لیکن کوئی پہاڑ سرسبز و شاداب نہیں ہے۔ بحر قلزم کے ساحلی صوبے یعنی "یمن" اور "حجاز" وغیرہ باقی تمام صوبوں پر شادابی و سرسبنری میں فوقیت رکھتے ہیں، کل ملک عرب کی آبادی سوا کروڑ کے قریب بیان کی جاتی ہے۔ گویا فی مربع میل دس آدمی آباد ہیں ۔ دھوپ سخت شدت سے پڑتی ہے۔ لو ایسی تند و تیز چلتی ہے کہ اس کا نام بھی سموم یا زہریلی ہوا رکھا گیا ہے۔ انسان کی تو حقیقت کیا ہے اونٹ جیسا ریگستانی جانور بھی سموم کا مقابلہ نہیں کرسکتا، اور باد سموم کے ایک جھونکے سے مرکر رہ جاتا ہے۔ اونٹ اس ملک میں بڑا کارآٓمد جانور ہے۔ سینکڑوں کوس مسافر کو پانی کا نام و نشان تک نہیں ملتا۔ اونٹ ریگستانی جہاز ہے۔ اس پر بڑے بڑے سفر طے کئے جاتے ہیں ۔ کھجور کے سوا کوئی قابل تذکرہ پیداوار نہیں ۔ اس ملک کے باشندے اونٹ کے دودھ اور کھجور کے پھل پر اپنی گزران کر لیتے ہیں ۔ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ خانہ بدوشی کی حالت میں بسر کرتا ہے اسی لیے بڑے بڑے شہر بہت کم ہیں۔



      


                🔴عرب کی قدیم قومیں🔴


      ملک عرب میں قدیم سے "سام بن نوح" کی اولاد آباد رہی ہے ۔ زمانہ کے اعتبار سے باشندگان عرب کو مورخین نے تین طبقات میں تقسیم کیا ہے۔ یعنی

 ١ . عرب بائدة
٢ .  عرب عاریہ 
٣ . عرب مستعربہ

        بعض نے عاربہ اور مستعربہ کو ایک ہی قسم قرار دے کر عرب بائدہ اور عرب باقیہ دو ہی قسمیں قرار دی ہیں ۔ عرب بائدہ سے وہ قومیں مراد ہیں جو سب سے قدیم زمانہ میں ملک عرب کے اندر اباد تھیں، اور وہ سب کی سب ہلاک ہو گئیں ۔ ان کی نسل اور کوئی نشان دنیا میں باقی نہیں رہا۔ عرب باقیہ سے مراد وہ قومیں ہیں جو ملک عرب میں پائی جاتی ہیں ۔ ان کے بھی دو طبقات ہیں، جو عاربہ و مستعربہ کے نام سے موسوم کئے گئے ہیں ۔ بعض نے اہل عرب کو چارطبقوں میں تقسیم کیا ہے۔ اول عرب بائدہ یاعرب عاربہ، دوم عرب مستعربه، سوم عرب تابعہ، چہارم عرب مستعجمہ۔






               🔴عرب بائدہ🔴



       ان سب سے قدیم باشندوں کے مختلف قبائل تھے، جن کے نام ( عاد، ثمود، عبيل، عمالقة، طسم، جدیس، امیم، جرہم، حضرموت، حضور، عبد ضخیم، ) وغیر ہیں ۔ یہ سب کی سب "لاذ ابن سام بن نوح" کی اولاد سے تھے۔ ان کا تمام جزیرہ نمائے عرب میں دور دورہ رہا اور ان کے بعض بادشاہوں نے مصر تک کو فتح کیا۔ ان کے تفصیلی حالات تاریخوں میں نہیں ملتے۔ لیکن نجد و احقاف و حضرموت و یمن وغیرہ میں ان لوگوں کی بعض عمارات اور آثار قدیم، بعض پتھرون کے ستون، بعض زیورات، بعض سنگ تراشیاں، ایسی موجود ملتی ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اپنے زمانہ میں یہ لوگ خوب طاقتور اور صاحب رعب و جلال ہوں گے۔ ان قبائل میں عاد بہت مشہور قبیلہ ہے۔ یہ قوم ارض احقاف میں رہتی تھی۔ "عاد ابن عوص ابن ارم ابن سام" جس کے نام سے ہی یہ قوم مشہور ہوئی، عرب کا سب سے پہلا بادشاہ تھا۔ اسکے تین بیٹے 

(1) شداد
(۲) شدید
(۳) ارم

      تھے، جو یکے بعد دیگرے سلطنت کرتے رہے۔ علامہ ذمخشری نے اسی "شداد بن عاد" کی نسبت لکھا ہے کہ اس نے "صحرائے عدن" میں "مدینہ ارم" بنوایا تھا، مگر اس "مدینہ ارم یا باغ ارم" کا کوئی نشان کہیں نہیں پایا جاتا۔ قرآن کریم میں بھی "ارم" کا ذکر آیا ہے لیکن اس سے مراد قبیلہ ارم ہے نہ مدینہ ارم یا باغ ارم، قبیلہ ارم غالبا اسی قبیلہ عاد کا دوسرا نام تھا، یا قبیلہ عاد کی ایک شاخ تھا، یا قبیلہ عد قبیلہ ارم کی ایک شاخ تھا۔ اللہ تعالی فرماتا ہے۔ {الم تر كيف فعل ربک بعاد ارم ذات العماد التي لم يخلق مثلها في البلاد}  ( کیا تم نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ تمہارے پروردگار نے عاد ارم کے لوگوں کے ساتھ کیا برتاؤ کیا، جو ایسے بڑے قد آٓور تھے کہ قوت جسمانی کے اعتبار سے دنیا کے شہروں میں کوئی مخلوق ان جیسی پیدا نہیں ہوئی) مسعودی نے لکھا ہے کہ عاد سے پیشتر اس کا باپ "عاص" بھی بادشاہ تھا۔ اسی خاندان کے ایک بادشاہ "جبرون ابن سعد ابن عاد بن عوص" نے "دمشق" کو تاخت و تاراج کیا، اور سنگ مرمر اور قیمتی پتھروں سے ایک مکان بنوایا تھا، جس کا نام اس نے ارم رکھا تھا۔ ابن عساکر نے بھی تاریخ دمشق میں جبرون کا ذکر کیا ہے۔ قبیلہ عاد یا قوم عاد کی طرف حضرت ہودؑ جو قوم عاد سے اللہ تعالی کی طرف سے پیغمبر بن کر مبعوث ہوئے۔ اس کی قوم نے نافرمانی کی راہ اختیار کی، اور عذاب الہی سے ہلاک ہوئی۔ یہ ذکر قرآن مجید میں مفصل مذکور ہے۔ عاد کے بعد عُلیل، عمالقہ، ثمود، عبد ضخم، وغیرہ قبائل کی حکومتیں رہیں ۔ یہاں تک کہ "یعرب بن قحطان" نے ان کا خاتمہ کر کے دوسرا دور شروع کیا۔ قبیل ثمود یا قوم ثمود کی طرف حضرت صالح علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے۔ ثمود مقام "حجر" میں رہتے تھے، "طسم اور جدیس" دونوں قبیلوں کا مقام "یمامہ" تھا، اور "عمالقہ" کا مقام "تهامه" "قبیلہ جرہم" کا مقام "یمن" تھا۔ اوپر بیان ہو چکا ہے کہ ملک عرب کے تمام طبقات "سام ابن نوح" کی اولاد میں سے ہیں۔ لہذا اگلی قسط پر ایک شجرہ درج کیا جاتا ہے، جس سے یہ بات بخوبی سمجھ میں آسکے گی کہ ان قبائل اور طبقات کی آپس میں کیا تعلقات تھے۔ ( اس شجرہ میں بہت سے ناموں کو جو ضروری نہ تھے چھوڑ دیا گیا ہے۔ صرف وہی نام    لکھےگئے ہیں جن سے قوموں کے نام مشہور ہوئے یا جو  ان
  ناموں کے سلسلہ میں آگئے





                          🔴عرب عاربہ🔴


        یہ طبقہ قحطان کی اولاد سمجھا جاتا ہے۔ قحطان سے پیشتر نوح علیہ السلام تک قحطان کے بزرگوں میں کسی کی زبان عربی نہ تھی ۔ قحطان کی اولاد نے عربی زبان استعال کی، اور یہ زبان عرب بائدہ سے حاصل کی ۔ قحطانی قبائل دو حصوں میں منقسم ہیں ۔

 ایک   یمینیہ 
دوسرا  اسبائیہ

       قحطان کے نسب میں علماء نے بہت اختلاف کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ "عابر بن شالخ بن ارفحشد بن سام بن نوح" کا بیٹا اور "فانع و یقطن" کا بھائی تھا۔ لیکن توریت میں اس کا تذکرہ نہیں ہے۔ ہاں فانع اور یقطن کا ذکر توریت میں موجود ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ یقطن کا ہی معرب قحطان ہے، یعنی جس کو یقطن کہا گیا ہے وہی قحطان ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ "یمن بن قيدار بن اسماعیل علیہ السلام" کا بیٹا قحطان تھا۔ ابن ہشام کا قول ہے کہ "یعرب بن قحطان" کو "یمن" بھی کہتے تھے، اور اسی کے نام سے یمن کا ملک موسوم ہوا۔ اگر قحطان حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ہے، تو پھر کل اہل عرب بنی اسمائیل علیہ السلام ثابت ہوتے ہیں، کیونکہ "عدنان" اور "قحطان" دو ہی شخص تمام قبائل عرب کے مورث اعلی ہیں، مگر وہ زیادہ محقق اور زیادہ قابل قبول یہی قول ہے کہ قحطان اور یقطن ایک ہی شخص کے نام ہیں، اور قحطانی قبل بنی اسماعیل نہیں ہیں ۔ عرب عاربہ یا قحطانی قبائل میں بعض بڑے بڑے بادشاہ گزرے، اور تمام جزیره نمائے عرب پر یہ لوگ مستولی رہے۔ "یعرب بن قحطان" نے "عرب بائدہ" کی رہی سہی تمام نسلوں اور نشانیوں کا خاتمہ کر دیا تھا۔ بنی قحطان کا مختصر اور ضروری شجرۂ نسب نیچے امیج میں ہے۔


        




        قحطانی قبائل کا اصلی مقام اور قدیمی وطن "یمن" سمجھا جاتا ہے۔ ان میں حمیری و ازدی قبائل بہت مشہور اور نامور سمجھے جاتے ہیں۔ قبائل ازدی میں شہر "سبا" اور جنوبی عرب کی حکومت رہی ۔ انہوں نے ملک یمن کی آبادی و سرسبزی میں خاص طور پر کوششیں کیں ۔ انہیں میں ملکہ *بلقیس* تھی جو سلیمان کی معاصر تھی۔ انہیں میں ملوک "تبائعہ" ہوئے جو یمن و حضرموت وغیرہ پرحکمراں تھے ۔ قبائل *ازد* میں سے ایک قبیلہ نے *مدینہ* کی طرف آکر سکونت اختیار کی اور وہاں اپنی حکومت قائم کرلی ۔ *خزاعہ* نے *مکہ* کی طرف توجہ کی اور وہاں آکر قبیلہ *جرہم* کو جو پہلے سے آباد متصرف تھا، شکست دی۔
     *ازد* کا بیٹا *تہامہ* کے علاقہ میں آباد ہوا۔ *خزاعہ* کا ایک بیٹا *عمران* *عمان* کی طرف جاکر آباد ہوا۔ اس کی اولاد *ازد* اور *عمان* کے نام سے موسوم ہوئی۔ دوسرا *غسان* *شام* کی سرحد پر جا کر آباد ہوا اور سرحدی قبائٹی کو محکوم بنا کر اپنی حکومت قائم کی ۔ یمن میں *قحطانی* سلاطین کی حکومت *ساتویں صدی عیسوی* تک قائم رہی ۔ غسان کی قحطانی حکومت کی سلطنت *روم* سے سرحد ملتی تھی، اور *حیرہ* کی قحطانی ریاست سلطنت *فارس* کی ہمسایہ تھی، ظہور اسلام کے وقت قحطانی قبائل خوب طاقتور اور تمام ملک عرب پر مستولی تھے۔
          ≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠
                      ❶تاریخ اسلام جلد
     
      
                      
      


                                      🌹  ͜͡ 🌹

Post a Comment

0 Comments