محرم سن نبوی ٧ شیعب ابو طالب میں محصور ہونا



                            سیرت النبی ﷺ

                 


                                ﷽ 


محرم سن نبوی ٧ شیعب ابو طالب میں محصور ہونا 🔵




    قریش دیکھتے تھے کہ اس روک ٹوک پر بھی اسلام کا دائرہ پھیلتا جاتا ہے عمر اور حمزہ رضی اللہ عنہم جیسے لوگ ایمان لا چکے نجاشی نے مسلمانوں کو پناہ دی سفراء بے نیل مرام واپس آئے مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اس لئے اب یہ تدبیر سوچیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خاندان کو محصور کرکے تباہ کردیا جائے معاہدہ مرتب کیا کہ کوئی شخص نہ خاندان بنی ہاشم سے قربت کرے گا نہ ان کے ہاتھ خرید و فروخت کرے گا نہ ان سے ملے گا نہ ان کے پاس کھانے پینے کا سامان جانے دے گا جب تک وہ محمدﷺ کو قتل کے لئے حوالہ نہ کر دیں، یہ معاہدرہ منصور بن عکرمہ نے لکھا اور کعبہ پر آویزاں کیا گیا۔

    ابوطالب مجبور ہو کر تمام خاندان بنی ہاشم کے ساتھ شعب ابو طالب میں پناہ گزیں ہوئے۔ تین سال تک بنوہاشم نے اس حصار میں بسر کی۔ یہ زمانہ ایسا سخت گزرا کہ طلح کے پتے کھا کھا کر رہتے تھے ، حدیثوں میں جو صحابہ رضی اللہ عنہم کی زبان سے مذکور ہے کہ ہم طلح کی پتیاں کھا کھا کر بسر کرتے تھے۔ اس زمانہ کا واقعہ ہے۔
چنانچہ سہیلی نے روض الانف میں تصریح کی ہے، حضرت سعد بن وقاص  کا بیان ہے کہ ایک دفعہ رات کو
سوکھا ہوا چمڑا ہاتھ آگیا۔ میں نے اس کو پانی سے دھویا ۔ پھر آگ پر بھونا اور پانی میں ملا کر کھایا۔

   ابن سعد نے روایت کی ہے کہ بچے جب بھوک سے روتے تھے تو باہر آواز آتی تھی، قریش سن سن کر خوش ہوتے تھے۔ لیکن بعض رحمدلوں کو ترس بھی آتا تھا۔ ایک دن حکیم بن حزام نے جو حضرت خدیہ کا بھتیجا تھا۔ تھوڑے سے گیہوں اپنے غلام کے ہاتھ حضرت خدیجہ کے پاس بھیجے۔ راہ میں ابوجہل نے دیکھ لیا اور چھین لینا چاہا۔ اتفاق سے ابوالبختری کہیں سے آ گیا، وہ اگرچہ کافر تھا لیکن اس کو رحم آیا اور کہا کہ ایک شخص اپنی پھوپھی کو کچھ کھانے کے لئے بھیجتا ہے تو کیوں روکتا ہے۔

    مسلسل تین برس تک انحضرت ﷺ اور تمام ال ہاشم نے یہ مصیبتیں جھیلیں، بالآخر دشمنوں ہی کو رحم
آیا اور خود انہی کی طرف سے اس معاہدہ کے توڑنے کی تحریک ہوئی ، ہشام عامری خاندان بنو ہاشم کا قریبی
رشتہ دار اور اپنے قبیلہ میں متناز تھا، وہ چوری چھے بنوہاشم کو غلہ وغیرہ بھیجتا رہتا تھا، ایک دن و ہ زہیر کے پاس جو عبدالمطلب کے نواسے تھے، گیا اور کہا: کیوں زہیر! تم کو یہ پسند ہے کہ تم کھاؤ پیو ہر قسم کا لطف اٹھاؤ اور
تمہارے ماموں کو ایک دانہ تک نصیب نہ ہو؟“ زہیر نے کہا: کیا کروں تنہا ہوں، ایک شخص بھی میرا ساتھ دے تو میں اس ظالمانہ معاہدہ کو پھاڑ کر پھینک دوں۔‘ ہشام نے کہا: میں موجود ہوں ۔ دونوں مل کر مطعم بن عدی کے پاس گئے، ابو البختری، ابن ہشام، زمعہ بن الاسود نے بھی ساتھ دیا۔ دوسرے دن سب مل کر حرم میں گئے ۔ زہیر نے سب لوگوں کو مخاطب کر کے کہا اے اہل مکہ یہ کیا انصاف ہے؟ ہم لوگ آرام سے بسر کریں
اور بنو ہاشم کو آب و دانہ نصیب نہ ہو ، خدا کی قسم! جب تک یہ ظالمانہ معاہدہ چاک نہ کر دیا جائے گا میں باز نہ آوں گا۔ ابوجہل برابر سے بولا:” ہرگز اس معاہدہ کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ زمعہ نے کہا ”تو جھوٹ کہتا ہے۔ جب یہ لکھا گیا تھا اس وقت بھی ہم راضی نہ تھے۔ غرض مطعم نے ہاتھ بڑھا کر دستاویز چاک کردی مطعم بن عدی، عدی بن قیس، زمعه بن الاسود ابو البختری، زہیر سب ہتھیار باندھ باندھ کر بنوہاشم کے پاس گئے اور ان کو درد سے نکال لائے بقول ابن سعد یی  ١٠ نبوی کا واقعہ ہے، اسی زمانہ میں معراج واقع ہوئی ، جس کی تفصیل تیسرے حصے میں ائے گی، اسی زمانہ میں نماز پنجگانہ فرض ہوئ-

≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠≠

❶سیرت النبی علامہ نعمان شبلی جلد 
      

                  🌹  ͜͡ ۝͜͡  🌹

Post a Comment

0 Comments